نئی دہلی، 26فروری (ایجنسی) سپریم کورٹ نے اجودھیا میں بابری مسجد رام مندر اراضی تنازعہ کو ثالث کے ذریعہ حل کرنے کی کوشش کے تحت پانچ مارچ کو ایک حکم جاری کرے گا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ وہ آئندہ پانچ مارچ کو حکم جاری کرے گا کہ کیا یہ تنازعہ عدالت سے مقرر کسی ثالثی کے حوالے کیا جائے یا نہیں؟
ثالث کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب آئینی بنچ کے ایک رکن جسٹس ایس اے بوبڈے نے تمام فریقین سے پوچھا کہ کیا اس تنازعہ میں ثالث کی
تھوڑی بھی گنجائش ہے۔ عدالت نے کہا ' اگر متعلقہ فریقین کے درمیان ثالثی کی ایک فیصد بھی گنجائش بچی تو تو ہم ایک موقع اور دینا چاہئیں گے۔' عدالت کی اس تجویز پر حالانکہ رام للا کی طرف سے پیش وکیل سی ایس ویدیہ ناتھ نے یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ ایسی کوششیں پہلے بھی ناکام رہی ہیں۔ ایک دوسرے ہندو فریق کی طرف سے پیش سینئر وکیل دشینت دوبے نے ثالثی کی مخالفت کی ۔ ایک مسلم فریق کی طرف سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے حالانکہ ثالثی کی پیش کش پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس پر جسٹس بوبڈے نے کہا ' ہم اراضی تنازعہ کا فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن ہم اس سے زیادہ باہمی تعلقات کو درست کرنے کے بارے میں بھی سوچ سکتے ہیں۔ ' اس کے بعد عدالت نے ثالث کے معاملے پر حکم کے لئے پانچ مارچ کی تاریخ مقرر کی۔