آسٹریا/8جون(ایجنسی) آسٹریا کے چانسلر سیباستان کُرس نے کئی ایسے اماموں کی ملک بدری کا فیصلہ سنا دیا ہے، جنہیں باقاعدگی سے غیر ممالک سے مالی معاونت حاصل ہوتی رہی ہے۔ ان آئمین کی تعداد ساٹھ کے قریب بتائی گئی ہے۔ ویانا حکومت نے بروز جمعہ مسلمانوں کے ایک مذہبی گروپ 'عرب کمیونٹی' کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مذہبی گروپ کم از کم چھ مساجد کا نگران بھی ہے۔ ملکی وزیر داخلہ ہیربرٹ کیکل کے مطابق چالیس اماموں کی تعیناتی کے معاملے کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے۔ ترکی نے آسٹریائی حکومت کے اس فیصلے کو اسلام مخالف قرار دیا ہے۔
start;">
آسٹریا کے چانسلر Sebastian Kurz سیباستان کُرس کریک ڈاؤن مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا ہے۔چانسلر کے مطابق یہ فیصلہ مذہبی معاملات کے نگران ادارے کی کئی ہفتوں سے جاری تفتیشی عمل کے بعد کیا گیا ہے۔