نئی دہلی 25 دسمبر(یواین آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کا کسانوں کو 18 ہزارکروڑروپے منتقل کرنے کا اعلان کاشتکاری مخالف تینوں کالے قوانین کو نافذ کرنے کا داغ دھونے کی ناکام کوشش ہے کانگریس محکمہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے مسٹر مودی کے اس اعلان کو کسان مخالف قوانین سے پیدا غصے کوپرسکون کرنے کی کوشش بتایا اور کہا کہ اس حکومت نے اب تک جو بھی کسان مخالف کام کیے ہیں اس کا انہیں جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کسان ندھی یوجنا شروع کی لیکن اس میں محض 9.24 کروڑکسانوں کو شامل کیا ہے جبکہ تقریباً 15 کروڑ کسانوں کو شامل کیا جاناتھا۔ ان کا سوال تھا کہ اس
فنڈ سےتقریباً چھ کروڑکسانوں کو محروم رکھاہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حکومت نے کھادپر پانچ فیصد جی ایس ٹی لگایا ہے۔ ملک میں پہلی مرتبہ کھاد پر ٹیکس لگانے کا شرمناک کام ہوا ہے۔ اسی طرح سے کیڑے مارادویات پر 18 فیصد جی ایس ٹی طے کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح یہ حکومت 2016 میں فصل انشورنس اسکیم لے کر آئی لیکن اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہوا۔ اس اسکیم سے 2019 تک سرمایہ داروں کو 26 ہزارکروڑروپے کا منافع ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے کسان کو قرض معافی سے محفوظ رکھا ہے۔ جون 2017 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ کسانوں کو قرض معاف نہیں کیا جائے گا جبکہ کچھ سرمایہ داروں کا قرض معاف کیا۔