نئی دہلی: حکومت نے آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن ( این آر سی ) کے نام پر بنگالی باشندوں کو ریاست سے بھگانے کی سازش کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے آج یقین دہانی کرائی کہ پہلی فہرست میں جن کے نام چھوٹ گئے ہیں وہ دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں اور ہر ایک معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر کے دوران اس معاملے پر ترنمول کانگریس اور کانگریس کے ارکان کے ہنگامے کے درمیان وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بیان دے کر ایوان کو اس سلسلے میں یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ "آسام میں این آر سی کا کام سپریم کورٹ کی نگرانی میں چل
رہا ہے۔ پہلی فہرست میں ایک کروڑ 90 لاکھ لوگوں کا نام آیا ہے۔ جن کا نام نہیں آیا ہے انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے"۔
مسٹر راجناتھ سنگھ نے اپوزیشن کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کا نام چھوٹ گیا ہے تو وہ درخواست دے سکتا ہے۔ ہر معاملے میں مکمل چھان بین کی جائے گی۔ اس سے پہلے جیسے ہی وقفہ صفر کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن رکن شور مچانے لگے۔ ان کا کہنا تھا کہ این آر سی کے ریاست سے بنگالی باشندوں کو بھگانے کی کوشش ہے۔ اس کے بعد مسٹر راجناتھ سنگھ نے کھڑے ہو کر بیان دیا۔ بیان کے بعد بھی اپوزیشن ارکان نے تھوڑا بہت ہنگامہ کیا، لیکن پھر وہ خاموش ہو گئے۔