گوہاٹی۔ آسام حکومت نے 31 دسمبر 2017 کی نصف شب میں نیشنل سٹیزن رجسٹر (این آر سی) کا پہلا مسودہ جاری کیا۔ اس مسودہ میں ریاستی حکومت نے صرف ایک کروڑ نوے لاکھ لوگوں کو ہی ہندوستان کا جائز شہری مانا ہے۔ جبکہ تقریبا 3 کروڑ 2 لاکھ افراد نے دستاویزات جمع کرائے تھے۔ حکومت کے جاری کردہ پہلے مسودہ میں کئی حیرت انگیز معلومات سامنے آئی ہیں۔ اس مسودہ میں یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام ( الفا) کے سربراہ پریش بروا کا نام تو شامل ہے لیکن کئی ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے نام نہیں ہیں۔
این آر سی میں الفا آئی (الفا۔ آئی ) کے عسکریت پسند پریش بروا کا اے آر این نمبر 101831002065041801069 ہے۔ اسے ڈبروگڑھ ضلع کے جرئی گاوں کا رہنے والا بتایا گیا ہے۔ این آر سی میں بروا کے خاندان کے ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔ ایک دوسرے عسکریت پسند ارونودوئی دوہوتیا کا نام بھی پہلے مسودہ میں شامل ہے۔
وہیں، آل
انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ( اے آئی یو ڈی ایف) کے چیف اور لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل اور ان کے دو بیٹوں کے نام اس مسودے میں نہیں ہیں۔
این آر سی کے اسٹیٹ کوآرڈینیٹر پرتیف ہجیلا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے نام پہلے مسودہ میں شامل کئے گئے ہیں ان کے تمام دستاویزات کی باریک بینی سے جانچ کی گئی ہے۔ اگر ایسا ہے تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک عسکریت پسند تنظیم کے سربراہ کا نام تو این آر سی میں شامل ہے، لیکن ایک ممبر پارلیمنٹ اور ان کے بیٹوں کے نام اس میں نہیں ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے آسام میں بنگلہ دیشی دراندازوں کو نکالنے کے لئے این آر سی ڈرافٹ جاری کیا ہے۔ اس کے تحت ریاست میں رہنے والے افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس کا حکم دیا تھا۔ وہ درخواست دہندگان جن کے نام اس رجسٹر میں درج نہیں ہیں، ان کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔