ذرائع:
نئی دہلی :رام مندر کے تعلق سے لوک سبھا میں لائی گئی تحریک اظہار تشکر پر ایوان میں بحث ہورہی ہے۔اس دوران کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے حکومت پر شدید تنقید کی ۔بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہاکہ میں رام کا احترام کرتا ہوں، لیکن میری نسلیں ناتھورام گوڈسے سے نفرت کرتے رہیں گے۔مجلس کے ایم پی نے استفسار کیاکہ کیا مودی حکومت ایک برادری یا ایک مذہب کی حکومت ہے یا پورے ملک کے تمام مذاہب کے ماننے والوں کی حکومت ہے؟ کیا اس حکومت کا کوئی مذہب ہے؟ میرا ماننا ہے کہ اس ملک میں کوئی مذہب نہیں ہے۔ 22 جنوری کا پیغام دے کر کیا یہ حکومت یہ دکھانا چاہتی ہے کہ ایک مذہب دوسرے مذہب کے ماننے والوں پر جیت گیا ہے؟ کیا آئین اس کی اجازت دیتا ہے؟
بیرسٹراویسی نے کہاکہ ہمیں 49 میں دھوکہ دیا گیا، 86 میں ہمیں دھوکہ دیا گیا، 92 میں ہم سے دھوکہ ہوا اور 2019 میں بھی اس لوک سبھا میں دھوکہ دیا گیا۔ مسلمانوں کو ہمیشہ ہندوستان کے شہری ہونے کی
بھاری قیمت چکانی پڑی۔ کیا میں بابر، اورنگ زیب یا جناح کا ترجمان ہوں؟ میں رام کا احترام کرتا ہوں، لیکن میری نسلیں ناتھورام گوڈسے سے بھی نفرت کریں گے، جس نے اس شخص کو گولی مار دی جس کے منہ سے آخری الفاظ ہائے رام نکلے تھے۔
جب قائد مجلس اسد الدین اویسی بول رہے تھے تو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے سوال کیاکہ کیا وہ بابر کو حملہ آور مانتے ہیں یا نہیں؟ اس پر اسدالدین اویسی نے الٹا سوال کیا اور کہا کہ آپ پشیامتر شونگا کو کیا سمجھتے ہیں؟ نشی کانت دوبے اب بھی اسد الدین اویسی سے بابر کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ آپ مجھ سے گاندھی کے بارے میں پوچھتے، آپ مجھ سے جلیانوالہ باغ کے بارے میں پوچھا ہوتا۔ میں اپنی شناخت کو مٹنے نہیں دوں گا۔ میں وہ کام نہیں کروں گا جو بی جے پی چاہتی ہے۔ آئین کے دائرے میں رہ کر ہی کام کروں گا۔ اپنے خطاب کے آخر میں صدر مجلس نے کہاکہ آج ملک کی جمہوریت کی روشنی سب سے کم ہے۔ آخر میں یہی کہوں گا کہ بابری مسجد موجود ہے اور رہے گی۔ بابری مسجد زندہ باد، ہندوستان پائندہ باد۔