اعتمادنیوز:
حیدرآباد:اتراکھنڈ کی دھامی حکومت نے منگل کو اسمبلی میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) بل پیش کیا۔ تمام مسلم تنظیموں نے اس بل کی مخالفت کا اظہار کیا ہے۔اسی طرح کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی بھی اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے یو سی سی بل پر سوال اٹھائے ہیں۔ اویسی نے کہا کہ اتراکھنڈ یو سی سی بل سب پر لاگو ہندو کوڈ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
صدر مجلس اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا کیوں؟ اگر آپ جانشینی اور وراثت کے لئے یکساں قانون چاہتے ہیں تو ہندوؤں کو اس سے باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ کیا قانون یکساں ہو سکتا ہے اگر یہ آپ کی ریاست کے بیشتر حصوں پر لاگو نہیں ہوتا ہے؟
بیرسٹر اویسی نے کہاکہ کثرت ازدواج، حلالہ، لیو ان ریلیشن شپ بحث کا موضوع بن چکے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں پوچھتا کہ ہندو غیر منقسم
خاندان کو کیوں باہر رکھا گیا ہے۔ کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ کیوں ضروری تھا۔مجلس کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ یو سی سی میں دیگر آئینی اور قانونی مسائل بھی ہیں۔ قبائلیوں کو باہر کیوں رکھا گیا ہے؟ کیا یہ ایک ہی ہوسکتا ہے اگر ایک کمیونٹی کو مستثنیٰ کیا جائے؟ اگلا سوال بنیادی حقوق کا ہے۔ مجھے اپنے مذہب اور ثقافت کی پیروی کرنے کا حق ہے، یہ بل مجھے مختلف مذہب اور ثقافت کی پیروی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ہمارے مذہب میں وراثت اور شادی مذہبی عمل کا حصہ ہیں، ہمیں مختلف نظام کی پیروی پر مجبور کرنا آرٹیکل 25 اور 29 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یو سی سی کے حوالے سے ایک آئینی مسئلہ بھی ہے۔ مودی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ یو سی سی کو صرف پارلیمنٹ ہی نافذ کر سکتی ہے۔ یہ بل مرکزی قوانین جیسے شریعت ایکٹ، ہندو میرج ایکٹ، ایس ایم اے، آئی ایس اے وغیرہ سے متصادم ہے۔ صدر جمہوریہ ہند کی رضامندی کے بغیر یہ قانون کیسے چلے گا؟