نئی دہلی، 31 اگست (ایجنسی) جموں و کشمیر میں مستقل رہائشیوں کے تعلق سے اسمبلی کے مخصوص حقوق والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سپریم کورٹ میں سماعت اگلے برس جنوری کے دوسرے ہفتے تک کے لئے ملتوری ہوگئی ہے۔
جموں کشمیر حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے عدالت عظمی میں دلیل دی گئی ہے کہ ریاست میں پنچایتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ایسی صورت میں اس معاملے کی سماعت سے امن و قانون کی صورتحال پر اثر پڑسکتا ہے۔ اس لئے معاملے کی سماعت پنچایتی انتخابات کے بعد کی جائے۔
اس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت اگلے برس جنوری کے دوسرے ہفتے تک کے لئے ملتوی کردی۔ جموں و
کشمیر حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ اور مرکزی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے پیروی کی۔
مسٹر وینو گوپال نےعدالت سے یہ کہتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی گزارش کی کہ ریاست میں پنچایتی انتخابات ہونے والے ہیں اور بڑے پیمانے پر نیم فوجی دستے تعینات کئے جارہے ہیں۔ اگر اس وقت سماعت کی گئی تو ریاست میں امن و قانون کابڑا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد معاملے کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
گزشتہ 27 اگست کو بھی چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھان ولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے اس سے متعلق ایک نیا معاملہ سماعت کے لئے نہیں لیا تھا کیونکہ عرضی گزار اشونی اپادھیائے نے خود ہی سماعت ملتوی کرنے کی رجسٹری سے گزارش کی تھی۔