نئی دہلی، 5 اپریل(یو این آئی)ملک کے ایک سے زیادہ مسلم قائدین اور دانشوروں نے کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں پیدا شدہ مبینہ فرقہ وارانہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہاں جاری کیا گیا ہے کہ بعض حلقوں کی جانب سے مسلم تنظیموں اور افراد کو مبینہ طور پر نشانہ بنا کر پورے ماحول کو پراگندہ کرنے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے گویا مسلم معاشرہ کرونا کے انسداد کے طبى اقدامات کا مخالف ہے۔
بیان میں اس منفی پروپیگنڈہ کی مذمت کرتے ہوئے زور دے کر کہا گیا ہے کہ حالات کے نازک موڑ پر ہندستان سمیت ساری دنیا میں کورونا سے لوہا لینے والے ڈاکٹروں اور تمام طبى عملہ کے اراکین کے ساتھ، جو غیر معمولی خدمات انجام دے رہے ہیں، بھرپور تعاون کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
بیان میں اسلامی برادری سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسى طرح شرپسند عناصر کے
افواہوں کا شکار نہ ہوں اور مشکل وقت میں کورونا کے علاج میں مصروف اہلکاروں کیساتھ بھرپور تعاون کریں۔
واضح رہے کہ ملک کے بعض مقامات پر طبی عملے اور سرکاری کارندوں کے ساتھ مبینہ مارپیٹ اور بدسلوکی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک ہیں۔ اسی طرح لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی اور من مانی دراصل مصیبتوں کو دعوت دینے والا عمل ہے جس سے بہرحال بچا جانا چاہیے۔
حکومت سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں تحمل سے کام لے اور انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکدم سے ناقابلِ ضمانت دفعات کے تحت مقدمات قائم نہ کئے جائیں۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں مولانا سید کلب صادق، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مفتی مکرم احمد، پروفیسر عرفان حبیب، ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، مفتی عطا الرحمن قاسمی، ڈاکٹر علی جاوید، ظفر آ غا، معصوم مرادآبادی اور فرحت رضوی شامل ہیں۔