نئی دہلی، 14 دسمبر (یو این آئی) متھرا کی شاہی عید گاہ پر الہ آباد ہائی کورٹ کا حالیہ فیصلہ انتہائی افسوسناک اور خطر ناک نتائج کا حامل ہو گا۔ یہ بات مسلم پر سنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہی۔ انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے آج متھرا کی شاہی عید گاہ کے سروے کی اجازت دے کر نہ صرف 1991 کے عبادت گاہوں سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کی ہے
بلکہ یہ فیصلہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان 1968 میں ہوئے اس معاہدہ کے بھی خلاف ہے جس کے تحت مقامی ہندو اور مسلمانوں نے 13.37 ایکٹر زمین عید گاہ اور مندر کے درمیان تقسیم کر لی تھی۔ یہ معاہدہ شری کرشن جنم استھان سیوا سنستھان اور شاہی عید گاہ مسجد ٹرسٹ کے درمیان ہوا تھا، جس کے مطابق 10.9 ایکڑ زمین کرشن جنم بھومی کو اور 2.5 ایکڑ زمین مسجد کے حوالے کی گئی تھی اور یہ بات طے پائی تھی کہ یہ تنازعہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گیا ہے۔