نئی دہلی 5 اکتوبر :- انسانی وسائل کے فروغ کے سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی نے علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی سے متعلق ایک آڈٹ رپورٹ کو جسے حال ہی میں یونیورسیٹی گرانٹس کمیشن کو پیش کیا گیا ہے ،ایک ایسے اقلیتی ادارے میں بے جا مداخلت پر محمول کیا ہے جسے حال ہی میں ٹائمس ہایئر ایجوکیشن ورلڈ نے ہندستان کی چوٹی کی یونیورسٹیوں میں شمار کیا ہے۔
یہاں یو این آئی سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ اے ایم یو کا قومی کردار بھی ثابت شدہ ہے اور اسے
ہندستان کی چوٹی کی یونیورسیٹی قرار دیئے جانے بعد جہاں حکومت کی طرف سے اس کی پذیرائی اور حوصلہ افزائی ہونی چاہئے تھی وہیں موجودہ حکومت نے ’’غیر اخلاقی سیاست‘‘ کے لئے استعمال میں لائے جانے والے اداروں میں مبینہ طور پر یو جی سی کو شامل کر لیا ہے۔
مسٹر فاطمی نے کہا کہ اے ایم یو کا کردار اور وہاں ایک سے زیادہ عہدوں پر تقرری اور داخلے کے طے شدہ ضابطے کسی سے پوشیدہ نہیں اور وائس چانسلر سمیت کسی بھی عہدیدار کو ان ضابطوں میں اپنی مرضی شامل کرنے کا اختیار نہیں۔