نئی دہلی: سبکدوش ہونے والے صدر پرنب مکھرجی نے اتوار کو کہا کہ حکومت کو کوئی قانون لانے کے لئے آرڈیننس کے اختیارات سے بچنا چاہئے اور صرف ناگزیر حالات میں ہی اس کا استعمال ہونا چاہئے. پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی آڈیٹوریم میں منعقد الوداعی تقریب میں صدر نے کہا، "میرا میںاس خیال ہے کہ آرڈیننس کا استعمال صرف ناگزیر حالات میں ہی کرنا چاہئے اور خزانہ معاملات میں آرڈیننس کی فراہمی نہیں ہونا چاہئے." غور طلب ہے کہ ملک کی موجودہ نریندر مودی حکومت پراپرٹی آرڈیننس پانچ بار لا چکی ہے، کیونکہ اپوزیشن کو اس کے کچھ دفعات پر اعتراض ہے.
اس سے پہلے اتوار کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ملک کے ممبران پارلیمنٹ نے صدر پرنب مکھرجی کو باضابطہ الوداعی دی. اس سے پہلے سنیچر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کے اعزاز میں الوداعی ضیافت دیا تھا. اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سینٹرل ہال میں منعقد تقریب میں نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری، لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن، وزیر اعظم نریندر مودی اور
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے رکن موجود تھے.
25 جولائی کو صدر کے عہدے سے ریٹائرڈ ہو رہے پرنب مکھرجی نے زور دے کر کہا کہ آرڈیننس کا راستہ صرف اس طرح کے معاملات میں انتخاب کرنا چاہئے، جب بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جا چکا ہو یا پارلیمنٹ کی کسی کمیٹی نے اس پر بحث کی ہو.
مکھرجی نے کہا، "اگر کوئی مسئلہ بے حد اہم لگ رہا ہو تو متعلقہ کمیٹی کو حالات سے آگاہ کرانا چاہئے اور کمیٹی سے طے میعاد کے اندر رپورٹ دینے کے لئے کہنا چاہئے."
پرنب مکھرجی: ایک ایسے صدر کو مجرموں کے لئے رہے شامت
پرنب مکھرجی ریٹائر ہونے کے بعد اس بنگلے میں رہیں گے اور ملیں گی یہ سہولیات
قابل ذکر ہے کہ آرڈیننس جاری ہونے کے چھ ماہ تک اس کی موزونیت برقرار رہتا ہے اور اس کے بعد یہ خود کار طریقے منسوخ ہو جاتا ہے. حکومت کو اس کے بعد یا تو اس کی جگہ قانون منظور کرنا ہوتا ہے یا دوبارہ آرڈیننس جاری کرنا ہوتا ہے.