نئی دہلی، 10 اکتوبر (یواین آئی) خواتین کے خلاف پورے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم بالخصوص آبروریزی کے واقعات کے سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کرکے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم کے ہر معاملے میں سبھی قوانین کی پیروی کرتے ہوئے ضروری کارروائی کی جانی چاہئے۔
اترپردیش کے ہاتھرس میں گزشتہ مہینے ایک لڑکی کی موت اور اس کے ساتھ مبینہ آبروریزی کے واقعہ اور ملک کے کچھ دیگر حصوں میں بھی خواتین کے خلاف جرائم میں پولس کے کردار کے سلسلے میں پیدا ہونے والے سوالات کے درمیان وزارت داخلہ کے محکمہ خواتین
سیکورٹی نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو ایڈوائزری جاری کیا ہے۔
ایڈوائزری کی کاپیاں سبھی پولس ڈائرکٹر جنرلوں اور پولس کمشنروں کو بھی بھیجی گئی ہے۔
وزارت نے کہا ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی وقتا فوقتا اس طرح کے ایڈوائزری جاری کرچکا ہے اور پھر سے یہ ایڈوائزری جاری کیا جاتا ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم بالخصوص آبروریزی کے معاملوں میں طے شدہ قوانین کے مطابق کاررائی کیا جانا ضروری ہے۔ آبروریزی کے معاملوں میں ایف آئی آر اور زیرو ایف آئی آر درج کیا جانا لازمی ہے۔ قانون میں التزام ہے کہ آبروریزی کے معاملوں کی جانچ دو مہینے کے اندر پوری کی جانی چاہئے۔