نئی دہلی : آدھار کارڈ کی لازمیت کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے پوچھا ہے کہ حکومت کے ساتھ نجی معلومات اشتراک کرنے میں کیا پریشانی ہے۔ جمعرات کو سماعت کے دوران عدالت عظمی نے کہا کہ اگر لوگ پرائیویٹ اداروں کو معلومات دے سکتے ہیں تو حکومت سے اعتراض کیوں ہے ۔ خیال رہے کہ اس معاملہ میں بد ھ سے سماعت جاری ہے ۔ بینچ میں چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اے ایم کھانولکر ، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جب آپ فون خریدنے جاتے ہیں یا بیمہ کرانے جاتے ہیں تب پرائیویٹ ادارے آپ کا ایڈریس پروف مانگتے ہیں ، آپ کو شیئر کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی ، لیکن جب سرکار وہی تفصیلات مانگتی ہے تو پھر لوگ یہ کہتے ہوئے قدم پیچھے کھینچ لیتے ہیں کہ نجی معلومات حکومت کے ساتھ کیوں شیئر کریں۔
right;">
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ جب آپ کہیں نوکری کیلئے درخواست دیتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کا ایڈریس پروف مانگا جاتا ہے اور آپ کی تنخواہ کسی پرائیویٹ بینک کو سونپ دی جاتی ہے ۔ جسٹس اے کے سیکری نے عرضی گزار شیام دیوان سے کہا کہ آپ کا کہنا ہے کہ اگر میں اپنی پاس بک دیتا ہوں تو لوگوں کو میرے لین دین کے بارے میں پتہ چل جائے گا ، لیکن میں ایسا بالکل بھی نہیں سوچتا۔
عرضی گزار نے کہا کہ جاننے والی پرائیویٹ پارٹی اور نہ جاننے والی پرائیویٹ کو دی گئی معلومات میں فرق ہے ۔ کیا سرکار آپ سے جبرا نجی معلومات پرائیویٹ کمپیوں کے تجارتی فائدے کیلئے دی سکتی ہے ؟ ، یو آئی ڈی اے آئی پروجیکٹ تو ابھی یہی کررہا ہے۔ اس کے جواب میں جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ عدالت حکومت سے نجی معلومات کے تحفظ کے بندوبست کے بارے میں معلومات حاصل کرے گی۔