نئی دہلی، 2 جنوری (ایجنسی)حکومت نے آدھار ترمیمی بل کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے آج لوک سبھا میں کہا کہ یہ ترمیمی بل آدھار معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق لایا گیا ہے۔
قانون اور انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے ایوان میں انا ڈی ایم کے اور تیلگو دیسم پارٹی کے اراکین کے ہنگامے کے درمیان ہی آدھار اور دیگر قوانین(ترمیمی) بل 2018 پیش کرنے کی اجازت مانگی ، جس کی کانگریس، ترنمول کانگریس اورریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی نے مخالفت کی۔
ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے الزام لگایا کہ حکومت کا یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 26 ستمبر 2018 کے فیصلے کے خلاف ہے۔ مسٹر رائے نے کہا کہ حکومت کو یہ بل پیش نہیں کرنا چاہئے۔
Nastaleeq"; font-size: 18px; text-align: start;">
کانگریس کے ششی تھرور نے بھی بل کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ آدھار شناخت نہیں بلکہ استناد کا عمل ہے۔ مسٹر تھرور نے بل لانے کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ سب سے پہلے حکومت کو ڈاٹا سیکورٹی سے متعلق قانون لانا چاہئے۔ آر ایس پی کے این کے پریم چندرن نے کہا کہ آدھار ترمیمی بل عام آدمی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اس کے بعد مسٹر پرساد نے کہا کہ یہ ترمیمی بل کسی طرح سے عام آدمی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آدھار سے ستر ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے ڈاٹا سیکورٹی قانون کے متعلق اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ بل تقریباً تیار ہے اور جلد ہی ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد ایوان میں بل پیش کردیا گیا۔