حیدرآباد ۔ /15 مارچ ۔:- جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں فوج اور مبینہ دہشت گردوں کے درمیان پیش آئے ایک انکاؤنٹر میں تلنگانہ سے تعلق رکھنے والا نوجوان ہلاک ہوگیا ۔ ذرائع کے بموجب 26 سالہ محمد توفیق متوطن مونوگرو ضلع بھدرادری کتہ گوڑم کو سکیورٹی فورسیس نے اس وقت ہلاک کردیا جب وہ اپنے دو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک خفیہ ٹھکانے میں پناہ لئے ہوئے تھا ۔
یہ انکاؤنٹر /12 مارچ کی شب اننت ناگ کے علاقے ہکورہ میں پیش آیا اور سکیورٹی ایجنسیز کو شبہ ہے کہ انکاؤنٹر میں ہلاک ہونے والے تین نوجوانوں کا تعلق انصار غزوۃ الہند سے تھا ۔ مہلوک محمد توفیق کی تدفین بارہمولہ کے ایک قبرستان میں عمل میں آئی۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد توفیق کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا لیکن اسے داعش میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے بعض عناصر نے سوشیل میڈیا کے ذریعہ ذہن سازی کی تھی اور کشمیر کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کیلئے اسے وہاں طلب کیا گیا تھا ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ /12 مارچ کی شب پولیس نے محمد توفیق عرف ابوذر الہندی عرف سلطان ال حیدرآباد اور اس کے دو ساتھیوں سید اویس اور عیٰسی فضلی جو مقامی کشمیری ہے کے ہمراہ
مبینہ طور پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا ۔
انٹلیجنس کی اطلاعات کے بنیاد پر جموں و کشمیر کی سکیورٹی فورسیس نے مذکورہ تینوں نوجوانوں کے خفیہ ٹھکانے کو گھیر لیا اور انہیں خودسپرد ہونے کیلئے کہا لیکن اچانک فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا اور مکان میں چھپے ہوئے تینوں نوجوانوں نے قریب کے ایک کھیت میں پناہ لیتے ہوئے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسیس کی جانب سے ان پر بھاری فائرنگ کی گئی جس کے نتیجہ میں تینوں ہلاک ہوگئے ۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس جموں ایس پی پانی نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا ہے کہ محمد توفیق کا تعلق حیدرآباد سے ہے اور اسے منصوبہ بند طریقہ سے انصار غزوۃ الہند دہشت گرد تنظیم میں شامل کیا گیا تھا اور جموں و کشمیر کی سرگرمیوں میں اسے استعمال کیا جارہا تھا ۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کتہ گوڑم نے میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا کہ محمد توفیق کو انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے کی اطلاع پر یہاں کی پولیس نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس واقعہ سے متعلق دیگر معلومات بھی حاصل کئے جارہے ہیں ۔