ممبئی۔ عروس البلاد ممبئی میں تقریباً دوعشرے کے بعد مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں میں اتحاد اور اتفاق کے لیے گزشتہ شب علماء کرام اور مسالک کے اعلیٰ نمائندوں کا اہم ترین اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملک کے موجودہ حالات میں ملی مسائل پر متحد ہونا وقت کا تقاضا ہے۔ کیونکہ فی الحال ملک میں مسلمانوں کے درمیان مسلکی اختلاف پیدا کرنے کی منصوبہ بند ومنظم کوشش کی جارہی ہے۔ اس اتحاد یا اجلاس پر جمعیتہ علماء قانونی امداد کمیٹی سکریٹری گلزار اعظمی نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا۔
گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے مسلکی اختلاف کو ہوا دے کر تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور سب کو اپنے مسلک پر رہتے ہوئے متحد رہنا چاہئے ۔حال میں طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں تمام مسالک کے ذمہ دار اشخاص نے اختلافی مسئلہ کے باوجود اتحاد عملی کا ثبوت دیا کیونکہ ہمیں مسلمان کی حیثیت سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی مساجد کے ٹرسٹیوں اور ائمہ کرام
کے ساتھ ملاقات کرکے تبادلہ خیال کریں تاکہ کسی مسئلہ پر اتفاق رائے قائم کیا جاسکے ۔اس موقع پر حافظ سیّد اطہر علی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ بابری مسجد کی شہادت اور ممبئی کے فسادات کے بعد علماء کونسل کا قیام عمل میں آیا تھا ،لیکن ماضی کا اتحاد برقرارنہیں رہ سکا ،اس بار ہمیں آپسی اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جانی چاہئے کیونکہ 2014کے بعد پیدا شدہ حالات ہمارے درمیان عملی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔ایسے اتحاد برقراررکھے جانے چاہئے ۔
شیعہ عالم دین مولانا سیّداحمد علی عابدی نے کہا کہ اتحاد کے ساتھ ساتھ اصلاح بھی انتہائی ضرورت ہے تاکہ کوئی لب کشائی نہ کرے ۔ اس موقع پر سنت والجماعت سے وابستہ تنظیموں کے علماء اور نمائندوں کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی ہند ،اہلحدیث اور دیگر مسلم تنظیموں اور اداروں کے عہدیداران موجود تھے۔ مسلم کونسل ٹرسٹ کے ابراہیم طائی نے واضح طور پر کہا کہ یہ ذہن نشین کرلینا چاہیے کہ ہمیں مسلک کی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلمان کی حیثیت سے نشانہ بنایا جارہا ہے ۔