جموں : ہندوستان اور پاکستان سرحد پر واقع ارنیا قصبہ اور دیگر سرحدی بستیوں میں اب ویرانی چھا گئی ہے۔ پاکستانی فورسیز کی جانب سے کی جارہی بھاری گولہ باری کے پیش نظر تقریبا تقریبا 40 ہزار دیہی لوگ اپنے گھر بار خالی کرکے جا چکے ہیں۔ 18 ہزار کی آبادی والا ارنیہ قصبہ پوری طرح ویران نظر آرہا ہے ، کیونکہ آس پاس کی بستیوں میں اب صرف کچھ لوگ ہی باقی رہ گئے ہیں ، جو اپنے جانوروں اور گھروں کی دیکھ ریکھ کیلئے وہاں ٹھہرے ہوئے ہیں۔
کھیتی ، اسکولی تعلیم ، جانور اور دیگر تمام کام جن پر سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ منحصر ہیں ، وہ سبھی گولہ باری کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں ۔ زمین پر خون کے نشانات ، ٹوٹی کھڑکیاں ، زخمی جانور اور دیواروں پر چھرے کے نشانات بستیوں میں تباہی کی بخوبی عکاسی کررہے ہیں۔
آر ایس پورا کے ایس ڈی پی او سریندر چودھری کے مطابق ارنیاقصبہ خالی کرالیا گیا ہے ، ہم نے بڑی تعداد میں ارنیا اور سرحدی بستیوں سے لوگوں کو منتقل کیا ہے اور زیادہ تر بستیاں خالی ہیں۔ آر ایس پورہ اور ارنیا سیکٹر میں لوگوں کو
منتقل کرنے کی پولیس کی اس مہم کی قیادت کرنے والے چودھری نے مزید کہا کہ گولہ باری کا اثر گھروں اور جانوروں پر بھی ہوا ہے ۔
ادھر جموں کے ڈپٹی کمشنر کمار راجیو رنجن کا کہنا ہے کہ جموں ضلع کے ارنیا اور سوچیت گڑھ سیکٹر کے 58 گاوں پاکستان کی جانب سے ہونے والی گولہ باری میں متاثر ہوئے ہیں۔ ڈی سی کے مطابق سرحد پر رہنے والے 36000 سے زیادہ لوگوں کو ان کے گھروں سے ہٹا کر دوسری جگہ منتقل کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 131 جانور مارے گئے ہیں اور 93 جانور زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ حملوں میں 74 عمارتوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
سانبا ضلع کے سانبا اور رام گڑھ سیکٹر سے 5000 سے زیادہ لوگوں کو اور کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر سیکٹر سے 300 سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ جموں خطہ کے جموں ، سانبا ، کٹھوعہ ، راجوری اور پونچھ اضلاع میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوج کی جانب سے بدھ کو گولہ باری شروع ہوئی تھی اور ابھی تک چھ شہریوں سمیت نو افراد اور چار جوان جاں بحق ہوئے ہیں اور تقریبا 60 افراد زخمی ہوئے ہیں۔