نئی دہلی،6دسمبر (یو این آئی) قرآن کی اہمیت اور اسے اپنی زندگی میں اتارنے پر زور دیتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولاناسید ارشدمدنی نے کہاہے کہ ہماری نئی نسل اردوزبان سے نابلدہوتی جارہی ہے، اس لئے اب اسلامی لٹریچرکو ہندی زبان میں منتقل کیا جانا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہےیہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان سے جب فارسی زبان بھی رخصت ہونے لگی تو علماء نے قرآن کے ترجمہ اور اسلامی لٹریچرکو اردومیں منتقل کرنے کا فریضہ اداکیا، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے صاحبزادے اور اس وقت کے دوسرے بڑے علماء نے قرآن کے تراجم اور اسلامی لٹریچرکو اردوزبان میں منتقل کرنے میں اہم کرداراداکیا۔ انہوں نے آگے کہا کہ اب جبکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اردوزبان بھی ہندوستان میں زوال پذیرہے اورہماری نئی نسل میں ایک بڑی تعداداردوزبان سے ناآشناہوچکی ہے
توہم نے ضروری سمجھاکہ اسلامی لٹریچرکو ہندی زبان میں بھی منتقل کیا جائے تاکہ عام مسلمان اسلام کی تعلیمات سے واقف ہوجائے، یہی وہ بنیادی سبب ہے کہ ہم نے قرآن کا ہندی میں ترجمہ منتقل کرنے کا کام شروع کیا۔
انہوں نے واضح طورپر یہ بات کہی کہ ہمارے سامنے یہ ایک بڑامسئلہ ہے کہ جو بچے اردوزبان سے ناواقف ہیں انہیں کس طرح اپنا مذہب سکھایاجائے، اس پر ہم سب کو سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے، اللہ کا شکرہے کہ آٹھ سال کی محنت کے بعد قرآن کا ترجمہ ہندی زبان میں منتقل ہوگیا۔مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ پچھلے کچھ عرصہ سے قرآن کی بعض آیات پر طرح طرح کے اعتراضات بھی ہمارے سامنے آتے رہے ہیں ظاہر ہے کہ ایسا قرآن کے مفہوم کو اس کے سیاق وسباق میں نہیں سمجھنے کی وجہ سے ہورہا ہے، چنانچہ ہم نے قرآنی آیات کے سلسلہ میں صحیح رخ اپنا یا تاکہ اس طرح کے اعتراضات کا بھرپورطریقہ سے ازالہ کیا جاسکے۔