دبئی 20 اگست(ایجنسی)عازمین حج فریضے کا رکن اعظم ادا کرنے کے لئے آج پیر کے دن میدان عرفات میں جمع لاکھوں عازمین سے مخاطب مسجد نبوی کے امام شیخ حسن بن عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے خطبہ حج میں تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا ۔
شیخ حسین بن عبدالعزیز نے کہا کہ "تمام انبیاء نے جو تعلیمات دیں، ان کا بنیادی نقطہ توحید تھا۔ حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی تعلیمات دیں، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اہل توحید کے لیے جنت کا وعدہ کیا ہے اور شرک کرنے والوں کو تنبیہ کی ہے کہ ان کا خاتمہ برا ہے"۔
خطبہ حج میں یہ بھی کہا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے پانچویں رکن میں جج کا ذکر کیا اور حج اس صاحب استطاعت پر فرض کیا گیا، رسول اللہ نے فرمایا کہ جس نے حج ادا کیا اور کوئی غلط کام نہیں کیا تو جب وہ واپس لوٹتا ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے جیسا کہ وہ اپنی ماں کے پیٹ سے ابھی آیا ہو۔
خطبہ حج میں کہا گیا کہ اللہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ اپنے والدین، پڑوسیوں، رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک رکھنا اور اپنی رعایا کے ساتھ بھی اچھا معاملہ رکھنا، اللہ کی جانب سے یہ بات واضح کر دی گئی کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھی گفتگو کرنا اور ان کے ساتھ اف بھی نہیں کرنا اور ان کے لیے دعا کرتے رہنا۔
Noori Nastaleeq"; font-size: 18px; text-align: start;">اخلاق کے حوالے سے خطبہ حج دیتے ہوئے کہا گیا کہ لوگوں کو اچھے اخلاق کی وجہ سے بہت سے کامیابیاں حاصل ہوئیں، میں مسلم حکمرانوں، والدین، اساتذہ، ذرائع ابلاغ کو نصیحت کروں کا کہ آپ اخلاق کی بات کریں اور اخلاقیات کا درس دیں، ایسے اخلاق جس سے ہم دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرسیں۔
عازمین کی تعداد بیس لاکھ سے زیادہ بتائی جارہی ہے جوخطبہٴ حج کے بعد حجاج ظہراور عصر کی نمازیں اسی مقام پر ادا کر کے اگلی منزل مزدلفہ کے لیے روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ آج کی رات گزاریں گے۔
واضح رہے کہ مناسکِ حج میں سے وقوف عرفات اہم ترین مرحلہ ہے۔ میدان عرفات مکہ میں خانہ کعبہ سے بیس کلومیٹر دور ہے۔ زیادہ تر زائرین میدان عرفات سے نو کلومیٹر کی دوری پر واقع مزدلفہ تک پیدل سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
تعلقہ ادارے حج سیزن کے دوران سکیورٹی، صحت اور انتظامی امور سے متعلق خدمات انجام دینے میں اس سال بھی مصروفِ عمل ہیں تا کہ حجاج کرام مکمل امن ، سکون اور سلامتی کے ساتھ سہولت سے اپنے مناسک ادا کر سکیں۔
عرفات کے مختلف حصوں میں چار ہسپتال تیار کئے گئے ہیں جن میں 600 بستروں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ 46 طبّی مراکز بھی کھولے گئے ہیں۔ گُردوں کے عارضے میں مبتلا لوگوں کے لیے ڈائیلیسز کی 49 مشینوں کا انتظام کیا گیا ہے۔