نئی دہلی، 19فروری (یو این آئی) مولانا قاضی عبد الجلیل صاحب قاسمی کی وفات علمی دنیا کے لیے اور شریعت اسلامی کی تنفیذ کی کوششوں کے لیے بہت ہی بڑا نقصان ہے، وہ ملک کے سب سینئراور معتبر قاضی تھے، اور پورے ملک سے امور قضاء کے سلسلہ میں لوگ ان سے رجوع کیا کرتے تھے۔
یہ بات اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تعزیتی بیان میں کہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں جب امارت شرعیہ میں حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام صاحب قاسمیؒ کے ساتھ رہا کرتا تھا اس وقت مولانا بتیا (چمپارن) میں قضاء کا کام انجام دیتے
تھے،مختلف قضاۃ کے جوخطوط آتے تھے جو سوالات آتے تھے، اگر میں یہ کہوں تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ ان میں سب سے زیادہ وقیع خطوط مولانا عبد الجلیل صاحب کے ہوتے تھے، قاضی صاحب بڑی توجہ سے پڑھتے تھے اور پھر اس کا جواب عنایت فرماتے تھے اور جہاں تک میں نے دیکھا ہے کہ وہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب مظفرپوریؒ اور حضرت مولانا قاضی عبد الجلیل صاحب قاسمی ان دونوں پر قضاء سے متعلق امور میں بہت ہی زیادہ اعتماد کیا کرتے تھے، یہ بات اہل علم سے مخفی نہیں کہ سماعت اور فیصلہ کے اعتبار سے حقیت کے مقدمات بہت اہم اور مشکل ہوتے ہیں، ان کو اس میں بھی بڑی مہارت حاصل تھی۔