نیویارک/29نومبر(ایجنسی) پرانے زمانے میں پانی کو تانبے کے برتنوں میں محفوظ رکھنے کا رواج تھا لیکن اس اہم دھات کی جگہ ملاوٹ شدہ زہریلے کیمیکلز سے تیار کردہ پلاسٹک کے برتنوں نے لے لی ہے تاہم تانبے کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔
دور حاضر میں پانی کو صاف اور جراثیم سے پاک بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ہوتا ہے لیکن ہمارے آباؤ اجداد تانبے کے برتن میں پانی رکھتے اور اسی دھات کے بنے برتن سے پانی پیتے تھے کیونکہ قدرتی طور پر اس میں جراثیم کی افزائش نہیں
ہوتی اور نہ ہی اس میں پھپھوندی لگتی ہے جب کہ پانی کا ذائقہ اور رنگ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔
ویسے تو تابنے کے برتن میں پانی جمع کرنے کا رواج ختم ہوگیا ہے تاہم حیران کن طور پر یہ پانی کو قدرتی طور پر صاف رکھتا ہے۔ یہ پانی میں موجود مضرِ صحت جراثیم اور پھپھوندی کا ازخود خاتمہ کرکے پانی کو صاف اور تازہ رکھتا ہے۔ تانبے میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو تندرست اور صحت مند جسم کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔ تانبا اینٹی مائیکرو بیال، اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی کارسینوجینک اور انفلامیٹری خواص کا مجموعہ ہے جب کہ یہ نباتاتی زہر( ٹاکسن)کو بھی بے اثر کرتا ہے۔