نئی دہلی، 13 فروری (یو این آئی) آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے زیراہتمام ’عالمی یونانی میڈیسن ڈے‘ تقریب کا کل یہاں انعقاد کیا گیاجس میں ملک بھر سے آئے ہوئے اطباء نے طب یونانی کے فروغ کے لیے مختلف طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔
اقلیتوں کے قومی تعلیمی کمیشن کے چیئرمین جسٹس این کے جین نے مسابقت کے اس دور میں یونانی سسٹم کو سائنسی بنانے اور اس میں نئی نئی تحقیقات پر زور دیا اور کہا کہ طب یونانی سے وابستہ افراد کو ایسی دوائیں تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جو فوری اثرپذیر ہوں۔
طبی کانگریس کے صدر پروفیسر مشتاق احمد نے کہا کہ یونانی پیتھی کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کی ضرورت ہے کیوں کہ کسی بھی فائدہ مند چیز کو اپنے آپ تک محدود رکھنا ظلم ہے۔انہوں نے تاہم یہ بھی کہا کہ یونانی پیتھی اسی
وقت دنیا بھر میں پھیل سکتی ہے جب اس کو معیاری بنانے کے تمام پیمانے پورے کیے جائیں۔
حکومت ہند کے محکمہ آیوش میں ایڈوائزر ڈاکٹر راج کے منچندا نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا کے 82ملکوں میں یونانی طریقہ علاج کو اپنایا جارہا ہے۔ایسے تمام ممالک میں یونانی پریکٹیشنر کی ضرورت ہے لہذا طب یونانی کے طلبہ کو اس سسٹم میں مہارت حاصل کرنی چاہئے۔
اس موقع پر اردو اکیڈمی دہلی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول، حکومت ہند کے ایڈوائزر یونانی ڈاکٹر محمد طاہر، حکیم سراج الدین (میرٹھ)‘ آیورویدک اور یونانی طبیہ کالج قرول باغ کے پرنسپل پروفیسر محمد ادریس، ڈاکٹر ابو رضوان جمشید پور، مولانا محمد رحمانی،ڈاکٹر محسن دہلوی نے بھی اظہار خیال کیا جب کہ حکیم سید احمد خان نے مہمانوں کا استقبال کیا۔