پیرس 29 مارچ [ایجنسی] جنسی ہراسانی اور استحصال کیخلاف خواتین کی "می ٹو" مہم سے ایک طرف جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں سرگرم خواتین کے مخدوش ماضی کو محفوظ حال میں بدلنے اور انہیں ایک بہتر مستقبل سے ہمکنار کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے وہیں یہ اندیشہ بھی پیدا ہو گیا ہے کہ اس طرح وہ تخلیقی صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں جو انتہائی احتیاط سے ماورا ماحول میں ہی شاہکار کام انجام دے سکتی ہیں۔ اداکارہ Uma Thurman اوما تھرمین [48 ] نے یہاں اس حوالے سے میڈیا کے ساتھ ایک رابطے میں کہا ہے کہ انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہوئے کوئی شاہکار کام انجام نہیں دیا جا سکتا۔
واضح رہےکہ "می ٹو" مہم کا آغاز اکتوبر 2017 میں ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن [66] کے خلاف جنسی طور پر ہراساں اور آبرورریزی کا نشانہ بننے والی خواتین کی طرف سے ہوا تھا۔
18px; text-align: start;">ضمانت پر گھر میں نظر بند اور کم سے کم پانچ سال قید اور لاکھوں ڈالر جرمانے کی ممکنہ سزا کا سامنا کرنے والے ہاروی وائنسٹن کے خلاف کم سے کم 100 خواتین و اداکاراؤں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ریپ کے الزامات لگائے تھے۔ان کیخلاف مقدمات زیر سماعت ہیں اور فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
ہندستان اور پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین نے "می ٹو" مہم کے ذریعہ اپنے ساتھ زیادتیوں کے واقعات سامنے لاکر انصاف کا مطالبہ کیا ۔ہالی وڈ اور بالی وڈ کے فلم سازوں اور اداکاروں پر جہاں کئی مشہور اداکاراؤں نے الزامات عائد کئے وہیں کئی سیاستدانوں کو بھی اس طرح کے الزام کی زد میں آ نا پڑا۔ ہر چند کہ اس مہم کے نتیجے میں شوبز انڈسٹری کے علاوہ دیگر شعبہ جات میں خواتین کے لیے حالات بہتر ہوئے لیکن اوما تھرمین کا کہنا ہے کہ اس مہم کے منفی اثرات سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ انتہائی احتیاط والے ماحول میں کوئی اپنی صلاحیتوں کا کھل کا مظاہرہ نہیں کر سکتا۔