ممبئی، 13 اگست (یو این آئی)ہندوستانی فلم انڈسٹری میں شمی کپور کا نام کسی تعریف کا محتاج نہیں۔
انہوں نے رومانس‘ الہڑ پن اور بے فکر اسٹائل سے ہندوستانی سنیما کو ایک نئی جہت عطا کی۔
ہندوستانی فلم انڈسٹری کے معزز کپور خاندان میں پیدا ہونے والے شمی کپور زندگی کی مستی کو اپنی اداکاری کے ذریعہ زندہ و جاوید بنادیتے تھے۔
ان پر فلمائے گئے گیتوں میں مستی اور بے فکر ی کا جذبہ صاف جھلکتا تھا۔
شمی کپور حالاں کہ ہندوستانی فلم انڈسٹری کے مشہور خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور اداکاری انہیں وراثت میں ملی تھی لیکن انہوں نے اپنی اداکاری کو ایک نیا اسلوب دے کر مقبولیت حاصل کی اور ثابت کردیا کہ والد پرتھوی راج کپور اور بڑے بھائی راج کپور کی طرح اداکاری بھی ان کی رگ رگ میں بسی ہوئی ہے۔
زندگی کو اپنے کردار میں متحرک کرنے والے شمي کپور کی فلموں پر نظر ڈالنے پر ان پر فلمائے گائے نغموں اورنغموں کے الفاظ
میں ایک عجیب مستی کا احساس ہوتاہے۔
’بار بار دیکھو ہزار بار دیکھو‘ اور ’چاہے مجھے کوئی جنگلی كهے‘جیسے گیتوں میں آج بھی ان کی باغیانہ تصویر ہمارے ذہن میں گردش کرنے لگتی ہے۔
بالی ووڈ میں شمي کپور ایسے اداکار رہے جنہوں نے امنگ اور جذبے کو بڑے پردے پر انتہائی رومانوی انداز میں پیش کیا۔
شمي کپور کو ریبل یعنی باغی اداکار کا لقب اس لئے دیا گیا ہے کہ کیونکہ اداسی، مايوسي اور دیوداس نما اداکاری کےروایتی طرز کو بالکل مسترد کر کے اپنی اداکاری کے لئے ایک نئی راہ پیدا کی۔
ممبئی میں 21 اکتوبر 1931 کو پیدا ہونے والے شمي کپور کے والد پرتھوی راج کپور فلم انڈسٹری کے عظیم اداکار تھے۔
گھر میں فلمی ماحول ہونے کی وجہ سے شمي کپور کا رجحان بھی بالاخر اداکاری کی جانب ہو گیا اور وہ بھی اداکار بننے کا خواب دیکھنے لگے۔
سال 1953 میں آئی فلم ’جیون جیوتی‘ سے بطور اداکار شمي کپور نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا۔