: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
ممبئی، 8 مارچ (ایجنسی) بالی ووڈ میں فلم ساز کے آصف کو جن کا پورا نام آصف کریم تھا، کوبالی ووڈ کی دنیا میں ایک فلمی ہستی کے طور پر یاد کیا جاتا هے۔ جنهوں نے تین دہائیوں پر محیط فلمی کیریئر میں اپنی فلموں کے ذریعے فلم بینوں کے دلوں پر انمٹ نقوش چھوڑے۔
کے آصف کا اپنا فلمی کیریئر بظاہر تین چار فلموں تک ہی محدود رہا لیکن ان کے اندر کام کرنے کا جو جذبہ تھا وہ اتنی شدت سے ابھرکر سامنے آتا تھا کہ فلم بینوں کے دلوں پر نقش چھوڑ جاتا تھا۔ وہ اپنے کام کو بے نقص رکھنے میں اس قدر استغراق سے کام لیتے تھے کہ اکثر ان پر سست رفتاری کا الزام بھی لگ جاتا تھا جس کی انہوں نے کبھی پروا نہیں کی اور جب بھی ان کی فلم پردہ سیمیں کی زینت بنی تو ایک عہد کو متاثر کر گئی۔
کے آصف نے 14 جون 1922 کو
اترپردیش کے اٹاوہ میں ایک درمیانے طبقے کے مسلم خاندان میں آنکھیں کھولیں۔ چاليس کی دہائی میں وہ اپنے ماموں جان نذیر کے پاس ممبئی آ گئے جہاں ان کی درزی کی دکان تھی۔ ان کے ماموں، فلم انڈسٹری میں کپڑے سپلائی کیا کرتے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے چھوٹے بجٹ کی ایك دو فلمیں بھی بنائیں۔ اس طرح کے آصف اپنے ماموں کا ہاتھ بٹانے لگے ۔ انہیں اپنے ماموں کے ساتھ فلم اسٹوڈیو جانے کا موقع ملنے لگا ۔ آہستہ آہستہ ان کے اندر فلموں سے دلچسپی بڑھتی گئی۔
کے آصف سليم اور اناركلي کی محبت کی کہانی سے کافی متاثر تھے ۔ فلموں سے دلچسپی بڑھنے پر وہ اس کہانی کو پردہ سیمیں پر لانے کا خواب دیکھنے لگے۔ 1945 میں بطور ڈائریکٹر انہوں نے فلم 'پھول' سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ پرتھوی راج کپور، ثریا اور درگا کھوٹے جیسے بڑے ستاروں والی یہ فلم باکس آفس پر سپر ہٹ ثابت ہوئی۔