ممبئی، 30 دسمبر (یو این آئی) فلم اداکارہ کنگنا رناوت کے بنگلے کے انہدام کے معاملے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی پیروی کرنے والے سنئیر سرکاری وکیل کو کارپوریشن نے 82.50 لاکھ روپیہ بطور فیس ادا کئے تھے جبکہ اداکارہ نے بطور ہرجانہ بنگلے کے غیر قانونی انہدام۔ کو لیکر کارپوریشن سے ایک کروڑ روپیہ کا معاوضہ طلب کیا تھا لیکن اس معاملے میں کارپوریشن کو منھہ کی کھانی پڑی تھی اور عدالت نے انہدامی کاروائ کو غیر ضروری قرار دیا تھا حالانکہ معاوضہ دینے سے عدالت نے انکار کیا تھا لیکن اتنی کثیر رقم خرچ کئے جانے پر ممبئ ہائی کورٹ میں داخل کی گئ عرضراشت کی سماعت عدالت نے یہ کہکر ملتوی کر دی کہ آخر اس معاملے میں جلدی کیا ہے ?اور عرض گزار عجلت کا کیوں مظاہرہ کر
رہا ہے ?
عدالت کے روبرو شرد ڈی یادو نے نامی ایک شخص نے عرضداشت داخل کی ہے اور دعوی کیا ہیکہ حق معلومات آر ٹی آئی کے ذریعے اسے یہ معلومات حاصل ہوئ ہیکہ کہ بی ایم سی نے راناوت کی جانب سے اسکے بنگلے کہ ایک حصہ کے انہدام کے خلاف جو عرضداشت داخل کی تھی اسکے دفاع کیلئے سینئر ایڑوکیٹ ایسپی چنائ کی خدمات حاصل کی تھی اور بطور فیس انھیں 82.50 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
یادو نےاپنی عرضداشت میں بی ایم سی کی جانب سے ایک سینئر وکیل کی خدمات کو حاصل کرنا اور پھر ایک خطیر رقم کی ادایگی کو چیلنج کیا ہے
انہوں نے ملک کی متعدد اعلی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو "چھوٹے چھوٹے معاملات " میں سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کر کے عوامی پیسوں ضائع نہیں کرنا چاہئے۔