ممبئی، 16 جنوری (یو این آئی) کمال امروہوی کانام ذہن میں آتے ہی فلم ’پاکیزہ‘کا خیال ذہن میں ضرور آتا ہےحالاں کہ انہوں نے دیگر فلمیں بھی بنائیں لیکن اس شاہکار فلم کے خالق کمال امرہوی کا یہ ڈریم پروجیکٹ تھا بہترین ڈائیلاگ‘ موسیقی‘نغمات اورمیناکماری کی بے مثال اداکاری کی بدولت اس فلم نے ناظرین کے دل و دماغ پرایسے نقوش ثبت کئے‘ جنہیں آج تک محو نہیں کیا جاسکا۔
اس کے نغموں میں اس قدر کشش ہے کہ آج بھی جب فلم’پاکیزہ‘ کے نغمے کہیں سنائی دیتے ہیں تو لوگوں کے دل کی دھڑکنیں تھم جاتی ہیں اور لوگ ہمہ تن گوش ہوجاتے ہیں۔
ویسے تواس فلم کے سبھی نغمات پسند کئے جاتے ہیں لیکن اس کا ایک گیت ’’موسم ہے عاشقانہ….. اے دل کہیں سے ان کو ایسے میں ڈھونڈ لانا………انتہائی مقبول ہوا۔
دل کے ساز
چھیڑنے والی موسیقی اور الفاظ کی بندش کے سبب اس فلم نے کامیابی کے ریکارڈ توڑے۔
آج اس فلم انڈسٹری کی کلاسک فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔
’پاکیزہ‘کمال امروہوی کی ڈریم پروجیکٹ فلم تھی جس پر انہوں نے 1958میں کام کرنا شروع کردیاتھا۔
یہ عہد بلیک اینڈ وہائٹ فلموں کا تھا۔
یہ فلم بھی بلیک اینڈ وہائٹ بننے والی تھی۔
کچھ عرصہ بعد ہندوستان میں سنیمااسکوپ کا رواج ہوا تو انہوں نے 1961میں سنیما اسکوپ کی شکل میں بنانا شروع کیا۔
کمال امروہوی 17جنوری 1917کو اترپردیش کے امروہہ ضلع میں پیدا ہوئے۔
ان کے فلم انڈسٹری میں داخلہ کا واقعہ بھی کم دلچسپ نہیں ہے۔
کہاجاتا ہے کہ وہ بچپن میں انتہائی شرارتی تھے اور اپنی شرارتوں سے پورے گاؤں کی ناک میں دم کئے رہتے تھے۔