ممبئی، 16 ستمبر (یو این آئی) دنیا میں بہت کم ایسی ہستیاں پیدا ہوتی ہیں جنہوں نے زندگی میں توبے پناہ شہرت حاصل کی لیکن مرنے کے بعد بھی برسوں تک لوگ انہیں بھلا نہیں پائے۔
عظیم مصور مقبول فدا حسین بھی انہی شخصیات میں سے ایک تھے ۔ 17 ستمبر 1915 میں ہندستان کے ایک چھوٹے سے علاقے میں پیدا ہونے والے مقبول فدا حسین ہندستان کے پکاسو کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ کم عمری میں ہی والدہ کا انتقال ہو گیا جس کے بعد وہ والد کے ساتھ اندور آ گئے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
حسین کے والد نے بہت چاہا کہ وہ کاروبار کی طرف مائل ہو جائیں لیکن ان کا رجحان تو پیٹنگ کی طرف تھا۔
وہ دکان پر بیٹھتے تو بھی پنسل سے خاکے بناتے رہتے تھے۔ انہوں نے اپنی پہلی آئل پینٹنگ دکان پر ہی بیٹھ کر بنائی تھی جب ان کے والد نے وہ تصویر دیکھی تو مقبول حسین کو گلے لگا لیا۔
ان کے باپ نے ان کا حوصلہ بڑھایا اور کہا ‘‘ بیٹا جاؤ اور اپنی زندگی کو رنگوں سے بھر دو۔ ممبئی آکر انہوں نے باقاعدہ آرٹ کی تعلیم حاصل کی۔
حقیقت تو یہ ہے ایک مصور کی حیثیت سے ان کی پہچان 1940 میں ہوئی تھی جبکہ ان کی بنائی ہوئی تصاویر کی پہلی باقاعدہ نمائش 1947ء میں ہوئی تھی۔ پچاس کی دہائی سے وہ ترقی پسند فنکاروں کی صف میں شامل ہوئے۔ 60 کے عشرے سے انہیں ہندستان کا نہایت تجربہ کار اور منجھا ہوا مصور شمار کیا جانے لگا۔
ان کا اپنا مخصوص لائف اسٹائل تھا ۔ وہ نگے پاوٴں رہاکرتے تھے ۔ اپنی گاڑی کو بھی انہوں نے اپنی پسند کے مختلف رنگوں میں خود پینٹ کیا ہوا تھا۔ انہیں ہندستان کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا گیا جس میں 'پدم بھوشن' بھی شامل ہے۔ انہیں پارلیمنٹ کے لئے بھی نامزد کیا گیا۔ جس قدر ایوارڈز انہیں ملے ،ان کا شمار بھی ایک مشکل امر ہے ۔