ممبئی، 23 اکتوبر (یواین آئی) ہندوستانی سنیما کی دنیا میں منا ڈے کو ایک ایسے گلوکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی لاجواب پلے بیک گلوکاری کے ذریعے کلاسیکی موسیقی کو مخصوص شناخت دلائی۔
پربودھ چندر ڈے عرف منا ڈے کی پیدائش یکم مئی 1919 کو کولکاتہ میں ہوئی ۔
ان کے والد انہیں وکیل بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا رجحان موسیقی کی جانب تھا اور وہ اسی میدان میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے تھے۔
منا ڈے نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے چچا كےسي ڈے سے حاصل کی۔
منا ڈے کے بچپن کے دنوں کا ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ استاد بادل خان اور منا ڈے کے چچا ایک مرتبہ ساتھ ساتھ ریاض کر رہے تھے،اسی وقت بادل خان نے منا ڈے کی آواز سنی اور ان کے چچا سے پوچھا یہ کون گا رہا ہے، جب منا ڈے کو بلایا گیا تو انہوں نے اپنے استاد سے کہا، ’’بس ایسے ہی گانا گالیتا ہوں ‘‘،لیکن بادل خان نے منا ڈے کی چھپے ہوئے ہنر کو پہچان لیا۔
اس کے بعد وہ اپنے چچا سے موسیقی کی تعلیم لینے لگے۔
منا ڈے 40 کی دہائی میں اپنے چچا کے ساتھ موسیقی کے میدان میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے ممبئی آ گئے۔
1943 میں فلم ’تمنا‘ میں بطور گلوکار انہیں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔
حالانکہ اس سے پہلے وہ فلم رام راج میں کورس کے طور پر گانا گاچکے تھے۔
دلچسپ بات ہےکہ یہی ایک واحد فلم تھی جسے بابائے قوم مہاتما گاندھی نے دیکھا تھا۔
ابتدائی دور میں منا ڈے کے ہنر کو پہچاننے والوں میں موسیقار - شنکر جے کشن کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
اس جوڑی نے انہیں
مختلف انداز کے نغمات گانے کا موقع دیا ۔
’آجا صنم مدھر چاندنی میں ہم‘ جیسے رومانوی نغمہ اور’كیتكي گلاب جوہی‘ جیسے کلاسیکل نغمے بھی گوائے ۔
جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتداء میں منا ڈے نے یہ نغمے گانے سے انکار کر دیا تھا۔
موسیقار شنکر جے کشن نے جب منا کو ’كیتكي گلاب جوہی‘ گانا گانے کی پیش کش کی تو پہلے تو وہ اس بات سے گھبرا گئے کہ بھلا وہ عظیم کلاسیکل موسیقار بھیم سین جوشی کے ساتھ کس طرح نغمہ گا پائیں گےاور انہوں نے سوچا کہ کچھ دنوں کے لئے ممبئی سے دور پونے چلے جائیں ۔
جب بات پرانی ہو جائے گی تو وہ واپس ممبئی لوٹ آئیں گے اور انہیں بھیم سین جوشی کے ساتھ نغمہ نہیں گانا پڑے گا لیکن بعد میں انہوں نے اسے چیلنج کے طور پر لیا اور’كیتكي گلاب جوهي‘جیسا بہترین نغمہ گایا۔
سال 1950 میں موسیقار ایس ڈی برمن کی فلم مشعل میں منا ڈے کو’اوپر گگن وشال‘ نغمہ گانے کا موقع ملا جس کی کامیابی کے بعد بطور گلوکار وہ اپنی شناخت بنانےمیں کامیاب ہو گئے۔
انہیں اپنے کریئر کے ابتدائی دور میں زیادہ شہرت نہیں ملی۔
اس کی اہم وجہ یہ رہی کہ ان کی پختہ آواز کسی گلوکار پر فٹ نہیں بیٹھتی تھی، یہی وجہ ہے کہ ایک زمانے میں وہ کامیڈین محمود اور کریکٹر ایکٹر پران کے لئے نغمہ گانے کے لئے مجبور تھے۔
سال 1961میں موسیقارسلیل چودھری کی موسیقی میں فلم’كابلي والا‘کی کامیابی کے بعد مناڈے شہرت کی بلنديو ں پر جا پہنچے۔
اس فلم میں ان کی آواز میں پریم دھون کا لکھا ہوا نغمہ پر’اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن‘ آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔