ممبئی،24 دسمبر(یواین آئی) سال 1960کی عظیم شاہکار فلم مغل اعظم کی سحر انگیز موسیقی کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ آج کی نسل بھی اس فلم کے نغمے سنتی اور گنگناتی ہے لیکن اس فلم کے موسیقارنوشاد نے پہلے اس میں موسیقی دینے سے انکار کردیا تھا لکھنؤ کے ایک متوسط مسلم خاندان میں 25دسمبر 1919 کو نوشاد کی پیدائش ہوئی وہ بچپن سے ہی موسیقی کی طرف مائل تھے اور انہیں اپنے اس شوق کو پروان چڑھانےکےلئے اپنے والد کی ناراضگی بھی برداشت کرنی پڑتی تھی۔
ان کے والد ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ تم گھر یا موسیقی میں سے ایک کو منتخب کرلو۔
اسی دوران لکھنؤ میں ایک ڈرامہ کمپنی آئی اور نوشاد نے
آخر کار ہمت کرکے اپنے والد سے کہہ دیا ’’آپ کو آپ کا گھر مبارک اور مجھے میری موسیقی‘‘اس کے بعد وہ گھر چھوڑ کر اس ڈرامہ کمپنی میں شامل ہوگئے اور اس کے ساتھ جےپور،جودھپور،بریلی اور گجرات جیسے بڑے شہروں میں گھومتے رہے۔
کہا جاتا ہے کہ مغل اعظم کے ہدایت کار کے آصف جب نوشاد کے گھر ان سے ملنے کے لئے گئے ۔
وہ اس وقت ہارمونیم پر کوئی دھن تیار کررہے تھے اسی وقت کے آصف نے 50 ہزار روپے کے نوٹوں کا بنڈل ہارمونیم پر پھینکا ،نوشاد کو اس بات پر بے حد غصہ آیا اور نوٹوں کا بنڈل واپس کرتے ہوئے کہا ’’ایسا ان لوگوں کے لئے کرنا جو بغیر ایڈوانس فلموں میں موسیقی نہیں دیتے۔