نئی دہلی/14مئی (ایجنسی) نئی نسل کو صحت کے محاذ پر زیادہ سے زیادہ محفوظ اور مامون بنانے کے مسلسل سرگرم عمل یونیسیف انڈیا نے 'ہر بچہ زندہ رہے ' مہم کے تحت اس بار "یوم مادر" کو ایک نیا مفہوم عطا کیا ہے۔
ماؤں و نومولود بچوں کے رُخ پر اس سلسلے کے پینل ڈسکشن میں مشہور اداکارہ اور یونیسیف کی خیرسگالی سفیر کرینہ کپور، اوڑیسہ کے ڈاکٹر اومکار ہوتا، یوپی کی آشا کارکن اوما دیوی، مغربی بنگال کے شیخ محمد علی، یونیسیف کی معاون نمائندہ ہینرٹ اہرینس اور یونیسیف میں قائم مقام صدر شعبہ صحت ڈاکٹر گگن گپتا نے ایک گھنٹہ تک سبھی ماؤں اور ان کے نومولود بچوں کے بہتر صحت کےحق میں گفتگو کی۔ یہ پروگرام 'ہر بچہ زندہ رہے ' مہم کے تحت یوم مادر کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا ۔
شیر خواروں کو بچانے والی یہ مہم 2030 تک نومولودوں کی اموات کو روکنے کی کوششوں کو مہمیز لگاتی ہے ۔ اس میں بچیوں پر خصوصی فوکس ہے ۔ دنیا بھر میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں سے 1/5 اموات ہندستان میں ہوتی ہیں اور دنیا کی لگ بھگ ایک چوتھائی نومولودوں کی موت بھی ہندستان
میں ہوتی ہیں ۔ یہ مہم اس رُخ پر گہرائی سے غوروفکر کرنے سے عبارت ہے۔
کرینہ کپور نے اپنے ماں بننے کے تجربہ کو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ حاملہ تھیں، معیاری طبی سہولتیں، اچھے ڈاکٹر اورنرسیں مہیا تھیں ۔انہوں نے اس سہولت کا دائرہ وسیع کرنے پر زور دیااور کہا کہ معیاری طبی دیکھ بھال کی سہولت ہر ایک ماں بچے تک پہنچانے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ حمل کے ایام میں اور نوزائیدہ کی ولادت کے دوران محفوظ ہاتھوں کا سہارا ہر ایک ماں اور بچے کا حق ہے ۔
ڈاکٹر گگن گپتا نے کہا کہ ہندستان نے بچوں کی اموات میں کمی لانے کی سمت میں اچھی و مثبت ترقی کی ہے ۔ 2015 کے مقابلے 2016 میں پانچ سال سے کم عمر کے قریب 120000 بچوں کی زندگیاں یقینی بنائی گئیں ہیں۔ نوعمروں کی اموات اور بچوں کی زندگی میں صنفی فاصلہ دونوں کو کم کرنے کے لئے اور کوشش کی ضرورت ہے ۔ ہر بچے کو زندگی کے پہلے گھنٹہ میں ماں کا دودھ پلا کرشیر خواروں کو اموات میں 22 فیصد کی کمی لائی جا سکتی ہے ۔ ہر بچے کی زندگی کی شروعات اچھی ہو اور کوئی پیچھے نہ چھوٹے، یہ یقینی بنانا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے ۔