ممبئی، 28 ستمبر (یو این آئی) اپنے مخصوص انداز، تاثرات اورمزاحیہ آواز سے تقریباً پانچ دہائیوں تک ہنسانے اور گدگدانے والےمحمود نے فلم انڈسٹری میں کنگ آف کامیڈی کا درجہ حاصل کیا لیکن انہیں اس کے لئے کافی مشقت کرنا پڑی اوریہاں تک کہ سننا پڑا کہ نہ تو وہ اداکاری کرسکتے ہیں نہ کبھی اداکار بن سکتے ہیں۔
ان کے والد ممتاز علی بامبے ٹاکیز اسٹوڈیو میں کام کیا کرتے تھے۔
گھر کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے محمودنے ملاڈ اور ورار کے درمیان چلنے والی لوکل ٹرینوں میں ٹافیاں تک بیچیں۔
بچپن کے دنوں
سے ہی محمود کا رجحان اداکاری کی طرف تھا اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔
اپنے والد کی سفارش کی وجہ سے محمود کو بامبے ٹاکیز کی سال 1943 میں بنی فلم قسمت میں اداکار اشوک کمار کے بچپن کا رول ادا کرنے کا موقع ملا۔
اسی درمیان محمود نے کارچلانے کا ہنر سیکھ لیا اور ڈائریکٹر گیان مکھرجی کے یہاں بطور ڈرائیور کام کرنے لگے کیونکہ اسی بہانے انہیں مالک کے ساتھ ہر دن اسٹوڈیو جانے کا موقع مل جاتا تھا جہاں وہ اداکاروں کو قریب سے دیکھ سکتے تھے۔
اس کے بعد محمود نے بہت سے بہت سے لوگوں کے گھروں میں ڈرائیونگ کا کام کیا۔