ممبئی، 26 فروری (یو این آئی) بالی ووڈ میں انديور کو ایک ایسے نغمہ نگارکے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے لکھے نغموں سے لوگوں کو تین دہائی تک مسحورکیا۔
اندیور کا اصلی نام شیام لعل بابو رائے تھا اور وُہ یکم جنوری 1924 میں اُتر پردیش کے ضلع جھانسی کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔
بچپن سے ہی نغمہ نگار بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے جسے پورا کرنے کے لئے بعد میں بمبئی چلے آئے۔
نہیں بطور نغمہ نگار 1946 میں فلم ’ڈبل کراس‘ میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی کی وجہ سے وہ اپنی شناخت نہیں بنا پائے۔
سال 1951 میں پچیس سال کی عمر میں فلم ملہار میں موسیقار روشن کی دھُن پر لکھے اُن کے گیت “بڑے ارمانوں سے رکھا ہے بلم تیری قسم” کو شہرت ملی۔
یہ نغمہ آج بھی شائقین کے درمیان بے حد پسند کیا جاتا ہے۔
سال 1963 میں
بابوبھائي مستری کی موسیقی آموز فلم ’پارس منی‘ کی کامیابی کے بعد اندیور شہرت کی بلنديوں پر جا پہنچے۔
ان کی جوڑی پروڈیوسر و ڈائرکٹڑ منوج کمار کے ساتھ بہت جمی۔
منوج کمار نے سب سے پہلے انہیں فلم’اپکار‘ کے نغمے لکھنے کی پیشکش کی۔
کلیان جی آنند جی کی موسیقی میں اندیور کے لکھے ’قسمیں وعدے پیار وفا‘ جیسا دل کو چھو لینے والے نغمہ نے سامعین کو محظوظ کر دیا۔
اس کے علاوہ منوج کمار کی فلم ’پورب اور پچھم‘ کے لیے بھی انہوں نے’ دلہن چلی وہ پہن چلی‘ اور ’کوئی جب تمہارا ہردے توڑ دے‘ جیسے سدابہار نغمات لکھ کر ناظرین کو دیوانہ بنادیا۔
سال 1970 میں وجے آنند کی فلم ’جانی میرا نام‘ میں ’نفرت کرنے والوں کے سینے میں پیار بھر دو‘ اور ’پل بھر کے لئے کوئی مجھے پیار کرلے‘ جیسے رومانوی نغمات لکھ کر انہوں نے شائقین کا دل جیت لیا۔