ممبئی ، 18 اپریل (یو این آئی) بالی ووڈ میں ارشد وارثی کا نام ایک ایسے اداکار کے طور پر شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے لاجواب مزاحیہ اداکاری سے تقریبا دو دہائی سے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنایا ہوا ہے۔
ارشد وارثی کی پیدائش ایک مسلم گھرانے میں 19 اپریل 1968 کو ممبئی میں ہوئی۔
ان کے والد کا نام احمد علی خان تھا۔
ارشد بچپن سے ہی فلموں میں کام کرنا چاہتے تھے۔
انہیں کم عمری میں ہی اپنی جدوجہد بھری زندگی کا آغاز کرنا پڑا۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ناسک کے بورڈ نگ اسکول سے حاصل کی لیکن گھر کے حالات کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنی تعلیم دسویں کلاس تک ہی محدود کرنا پڑی۔
رقص میں دلچسپی کے پیش نظر انہوں نے اکبر سمیع کے ڈانس گروپ میں حصہ لیا اور 1991 میں انڈین ڈانس مقابلہ کا خطاب بھی جیتا ۔
اس کے بعد انہوں نے بالی ووڈ کا رخ کیا۔
ابتدائی دور میں ارشد نے مہیش بھٹ کے اسسٹنٹ کے طور پر کام
کیا۔
سال 1993 میں آئی فلم ’روپ کی رانی چوروں کا راجہ‘ میں ارشد وارثی نے بطور رقص ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔
ارشد کو ہندی سنیما میں اداکاری کرنے کا پہلا موقع امیتابھ بچن کی کمپنی کی فلم تیرے میرے سپنے سے ملا ۔
یہ فلم ہٹ ثابت ہوئی۔
اس فلم کے بعد انہوں نے ’بیتابی، ہیرو ہندستانی، ہوگی پیار کی جیت، جانی دشمن جیسی چند فلموںمیں کام کیا لیکن وہ بالی ووڈ میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
سال 2003 میں ارشد ہدایت کار ودھو ونود چوپڑا کی فلم منا بھائی ایم بی بی ایس سے بالی ووڈ میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوسکے۔
اس فلم میں انہوں نے سرکٹ کا کردار ادا کیا تھا ۔
وہ سنجے دت کے داہنے ہاتھ کے طورپر نظر آئے جسے آج تک بالی ووڈ کے شائقین یاد رکھتے ہیں۔
اس کے بعد وہ پھر راجو ہیرانی کی اس فلم کے سیکوئل لگے رہو منا بھائی میں نظرآئے۔
دونوں ہی فلموں کے لئے انہیں کئی انعامات سے نوازا کیا گیا۔