مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی پر اظہار افسوس۔ ساتویں جلسۂ تقسیم اسناد سے سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی کا خطاب
حیدرآباد، 20/ نومبر (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی بہت تیزی کے ساتھ ہمارے ملک کی تعلیمی سماجی، ثقافتی اور قومی سرگرمیوں کا مرکز بنتی جارہی ہے اور یہ بات باعث فخر ہے کہ محض دو دہائیوں کے مختصر عرصے میں یونیورسٹی نے قابل فخر ترقی کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر ایس وائی قریشی، آئی اے ایس (ریٹائرڈ) و سابق چیف الیکشن کمشنر نے کیا۔ وہ آج مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ساتویں جلسہ تقسیم اسناد میں خطبہ پیش کررہے تھے۔
ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، مولانا آزاد کی ہدایات کی علمبردار بنی ہوئی ہیں اور اپنے تعلیمی پروگراموں اور ہر سطح کے تمام کورسز میں خواتین کو مساویانہ مواقع فراہم کرتے ہوئے خواتین کو حقیقی معنیٰ میں باختیار بنانے کی طرف گامزن ہے۔ اردو یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی نے مزید کہا کہ طلبا اسنادات حاصل کرنے کے بعد عائد ہونے والے اُن فرائض کو فراموش نہ کریں جس میں انہیں اپنے اطراف و اکناف کے لوگوں کی مدد کرنی ہے اور غریب یا سہولیات کی کمی ورہنمائی سے محروم طبقے کے لیے ایسے مواقع پیدا کرنے ہوں گے جو انہیں آگے بڑھنے میں کام آسکیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ساتویں جلسۂ تقسیم اسنادات کی تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے اردو یونیورسٹی کے طلبا پر زور دیا کہ وہ سائنس و ٹکنالوجی کے سماجی مفادات کے لیے مفید استعمال کو عام کرنے کے لیے کام کرتے ہوئے انسانوں کو مروت اور ہمدردی کے ساتھ ترقی کرنے میں مددگار کا رول نبھائیں۔ سابق چیف الیکشن کمشنر نے اپنی تقریر میں اردو کے تاریخی پس منظر اور اس کے ارتقاء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کی زبان نہیں۔ انہوں نے تعلیم کے میدان میں مسلمانوں کی پسماندگی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بتایا کہ مذہب جن امور کی تعلیم دیتا ہے انہیں شعبوں میں مسلمان پیچھے رہ گئے ہیں۔ ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے ہندوستانی سماج کے سیکولر تانے بانے کو خراج ادا کیا جو تاریخ کی آزمائشوں پر کھرا اترا ہے۔ انہوں نے جمہوریت اور جمہوریت میں ووٹ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مانو کے ساتویں جلسۂ تقسیم اسناد کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے کہا کہ یونیورسٹی اپنی تعلیمی، تحقیقی، انتظام و انصرام بنیادی ڈھانچہ اور توسیعی سرگرمیوں کی کامیابی کے بیس سالہ سفر میں استحکام کے مرحلے میں ہے۔یہ مرحلہ ہر دائرے میں معیار کی بہتری اور اس کے وابستگان کو اپنی تعلیم و تحقیق کو عمدہ ترین بنانے کی کوششوں میں مزید ذمہ دار اور بااخلاق بنانے سے عبارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو طبقے میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے اور یونیورسٹی نے مختلف اصلاحی اقدامات اور اعلیٰ تعلیم میں داخلے کے لیے مواقع کی فراہمی کے ذریعہ علم کو اُن افراد کی دہلیز تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈاکٹر اسلم پرویز نے بڑے ہی فخر یہ انداز میں اپنے اُس عہد کا اظہار کیا کہ ’’مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کا سارا عملہ اردو علم و ثقافت کے پائیدار مستقبل کی خاطر مسلسل ترقی کا عہد کیے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر اسلم پرویز کے مطابق آج اردو یونیورسٹی کے کیمپس میں زیر تعلیم ریگولر طلبا کی تعداد (4554) تک پہنچ گئی ہے اور جاریہ تعلیمی سال کے دوران یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے خواتین کی تعداد میں 22 سے 34 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ یونیورسٹی کے نظامت فاصلاتی تعلیم کے تحت (44000) چوالیس ہزار طلبا درج رجسٹرڈ ہیں۔ جن میں سے 22 ہزار طلبا کا اندراج رواں تعلیمی سال کے دوران کیا گیا۔ شیخ الجامعہ ڈاکٹر اسلم پرویز نے مزید کہا کہ اردو یونیورسٹی علم کے نئے میدانوں کی کھوج، معیاری تحقیق واشاعت میں پیش رفت کے لیے طلبا کو بہترین سہولیات فراہم کرتی ہے تاکہ اُن کے ذریعہ ملک کی سماجی ومعاشی ترقی کے اہداف حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی نے سائنس کانگریس کا سال 2016-17 اور سماجی علوم کانگری کی تعلیمی سال 2017-18 سے آغاز کرتے ہوئے ملک بھر سے اردو اساتذہ، طلبا اور ریسرچ اسکالرس کو علمی اور تخلیقی کاوشوں کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر اسلم پرویز کے مطابق اردو یونیورسٹی نے تعلیمی تحریک پیدا کرنے، سماج کے محروم طبقات کے لیے شمولیتی تعلیمی مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں مدارس کے طلبا کے لیے برج کورسز کا آغاز، تمام تعلیمی پروگراموں کے لیے قومی وسائل کے طور پر اردو میں خود اکتسابی مواد کی تیاری شامل ہے۔ اس کے علاوہ امریکی قونصل خانے کے تعاون سے طلبا میں انگریزی کی ترسیلی صلاحیتوں کو فروغ دینے کا کام کیا جارہا ہے۔ وائس چانسلر کے مطابق اردو یونیورسٹی سے فارغ التحصیل فاصلاتی طرز کے طلبا میں 65 فیصدی تعداد خواتین کی ہے۔ خواتین کی تعلیم کے ذریعہ یونیورسٹی اپنے قیام کے اہم مقصد کو پورا کررہی ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ساتویں جلسۂ تقسیم اسناد کا آج گلوبل پیس آڈیٹوریم ، گچی باؤلی میں انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں ریگولر کورسس کے 50طلبا کو اور فاصلاتی طرز کے 10 طلبا کو گولڈ میڈلس دئے گئے جبکہ 1133طلبا کو گریجویشن ، 811 طلبا کو پوسٹ گریجویشن، 94 ریسرچ اسکالرس کو ایم فل اور 50 اسکالرس کو ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی مختلف مضامین میں ڈگریاں دی گئیں۔ فاصلاتی طرز کے (21402) طلبا کو گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کی اسنادات تقسیم کی گئی جنہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران اپنی تعلیم مکمل کی۔ ساتویں جلسۂ تقسیم اسناد کی اس تقریب میں جناب پروفیسر جی گوپال ریڈی، ممبر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے علاوہ پرووائس چانسلر پروفیسر شکیل احمد، رجسٹرار ڈاکٹر ایم اے سکندر ، یونیورسٹی کے مختلف اسکولس کے ڈینس، یونیورسٹی کوٹ، ایگزیکٹیو اور اکیڈمک کونسل کے اراکین، مانو کے اساتذہ وغیر تدریسی عملے کے ارکان کے علاوہ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلبا اور اُن کے سرپرستوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔
پبلک ریلیشنز آفیسر