الہ آباد 25، دسمبر (یو این آئی) اردو کے ادیب، مشہور نقاد اور ناول نگار شمس الرحمن فاروقی کاطویل علالت کے بعد جمعہ کی صبح یہاں انتقال ہوگیاان کی عمر 85 سال تھی ایک مہینہ قبل انہیں کورونا ہوا تھا جس سے وہ نجات پاچکے تھے لیکن بعد میں انہیں پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مشورے پر انہیں آج ہی دہلی سے یہاں لایا گیا تھا جہاں انہوں نے صبح 11.30 بجے آخری سانس لی۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں ہیں =۔ان کی اہلیہ کا انتقال چند سال قبل ہوگیا تھا۔وہ ایک عرصہ سے علیل تھے اور آج ہی دہلی سے ڈاکٹروں کے مشورہ پر ایر ایمبولینس سے انہیں ان کے گھر الہ آباد لایا گیا تھا
جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔
ان کی نماز جنازہ اور تدفین آج شام 6 بجے ادا کی جائے گی۔
سرسوتی سمان، ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز اور پدم شرییافتہ مسٹر فاروقی کا شمار اردو ادب کی بڑی شخصیات میں ہوتا تھا۔ ان کا ناول ’کئی چاند تھے سرآسمان‘ بہت مشہور ہوا اور بہت بڑے حلقے کو متاثر کیا۔
وانڈین پوسٹل سروس کے سینئر افسر تھے اور ریٹائر ہونے کے بعدپوری توجہ لکھنے پڑھنے کے کام پر مبذول کردی تھی۔ انہیں 1986 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2009 میں، انہیں پدم شری سے نوازا گیا۔شعر شور انگیز چارجلدیں پر انہیں 1996میں سرسوتی سمان سے نوازا گیا تھا۔