کٹیہار، 5فروری (یو این آئی) کورونا کے دوران گزشتہ سال اب تک وفات پانے والے ادباء و شعراء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہارکے صدر شعبہ اردو پروفیسر ڈاکٹر انور ایرج نے کہا کہ ادبا وشعرا کی زندگی سماج کے مختلف طبقوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ یہ بات انہوں نے ادباء و شعرا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہار میں منعقدہ مشترکہ تعزیتی نشست میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ گزرنے والے سال سے غم کی بہت سی باتیں وابسبہ ہیں، ایک طرف کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر حالات انتہائی پریشان کن رہے، وہیں بے شمار دانشوروں اور علم دوست افراد نے اس دنیا کو الوداع کہا۔ دنیا کو الوداع کہنے والوں میں اردو کے درجنون ناقدین وادبا شامل ہیں۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان کی یادوں اور علمی سرمایوں سے خاطر خواہ استفادہ کریں کیوں کہ وہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دنیا فانی ہے۔ سب کو جانا ہے، مگر ہمیں جانے سے پہلے آخرت کی تیاری کرنی چاہیے اور ساتھ ہی دنیا میں کچھ ایسے کام بھی کرجانا چاہیے، جن سے ملک وقوم کا فائدہ ہوتا رہے۔ انھوں نے کہاکہ جن دو درجن ادبا کو اس مجلس میں یاد کیا جارہا ہے، انھوں نے علمی سطح پر قابل ذکر کارنامے انجام دیے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم
انھیں یاد کررہے ہیں، اس طرح ہمیں بھی قابل ذکر کام کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر قسیم اختر، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ ہمیں تعزیتی نشستوں میں دنیا سے گزرنے والوں کی خصوصیات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے علمی کارناموں کو بھی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ جدا ہونے والے ادبا کے کارناموں سے نئی نسل کو باخبر کرنا چاہیے، تاکہ ہماری نئی نسل کے اندر سیکھنے سکھانے کا جذبہ پیدا ہو۔ ڈاکٹر عرشی خاتون اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ ہمیں تعزیتی نشست کے بعد بھی اپنے محسنین او رعلم دوست افرادکو نہیں بھولنا چاہیے بلکہ گاہے گاہے ان کی خدمات کو یاد کرتے رہنا چاہیے، تاکہ ہمارے اندر خود احتسابی کا جذبہ پیدا ہو۔ پروفیسر ڈاکٹر عزیز الاسلام صدر بی ایڈ کالج ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ دو ہزار بیس میں درجنوں کی تعداد میں ادبا وشعرا نے اس دنیا کو خیر باد کہا ہے، جن میں تقریبا بیس ادبا وشعرا کو کسی نہ کسی سطح پر یاد گیا گیا ہے، یہ اپنی نوعیت کی پہلی تعزیتی نشست ہے۔ ڈاکٹر ندیم احمد اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اکنامکس ڈی ایس کالج کٹیہار نے کہا کہ ادبا نے سما ج کی فلاح میں اہم کردار کیا ہے، اس لیے ان کی زندگی میں ہمارے لیے سیکھنے سکھانے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔