نئی دہلی ، 17جولائی (یواین آئی)سپریم کورٹ نے پورے ملک میں چھ سے 14سال کی عمر کے بچوں کےلیے یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنے کی غرض سے ’ ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ ‘تشیکل دینے سے متعلق عرضی پر سماعت سے جمعہ کو انکار کردیا۔
جسٹس ڈوی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے پیشہ سے وکیل اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ فیصلہ سازی سے متعلق معاملہ ہے اور وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے سکتی ۔جسٹس چندر چوڑ نے کہاکہ ملک کے تعلیمی نظام کی وجہ سے بچوں پر بستہ کا بوجھ پہلے سی ہی زیادہ ہے اور کیانصاب کو
ایک ساتھ ملاکر عرضی گزار یہ بوجھ مزیدبڑھانا چاہتے ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ ،’’ آپ چاہتے ہیں کہ عدالت سبھی بورڈوں کو ضم کرکے ایک بورڈ بنانے کاحکم دے ۔یہ ہم نہیں کرسکتے ۔یہ پالیسی سے متعلق معاملہ ہے اور اس میں ہم کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ۔عرضی گزار چاہتے ہیں تو اپنی بات حکومت کے سامنے رکھ سکتے ہیں ۔ ‘‘
مسٹر اپاھیائے نے پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کے لیے اشیااور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی )کونسل کے طرز پر قومی تعلیمی کونسل یا قومی تعلیمی کمیشن کی تشکیل کے امکانات تلاش کرنے کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی ۔