نئی دہلی 7 جنوری (یو این آئی) ملک کی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں ، ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرنا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ ہے اس تمہید کے ساتھ ملک کے ممتاز ماہر قانونیات اور قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں ہونے والے تشدّد کو انتہائی موجب تشویش اور قوم کیلئے باعث ندامت قرار دیا۔
پروفیسر محمود نے یہاں یو این آئی سے اتوار کی شام بات کرتے ہوئے کہا کہ تشدّد ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اورملک کے اس مؤقّرادارے میں ایسا واقعہ پیش آنا ملک اور قوم کیلئے انتہائی باعث ندامت کاہے۔ جے این یو اور دیگر ان سبھی اعلیٰ تعلیم گاہوں کو جو قانونی طور پر مرکز کے زیر اختیارہیں ، ہر طرح کا ضروری تحفّظ فراہم کرنا حکومت ہند کا مقدّس دستوری فریضہ
ہے۔
پروفیسر محمود نے بتایا کہ دستور ہند کے نفاذ کے وقت بنارس ہندو یونیورسٹی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو صراحتاً دستور کے آٹھویں ضمیمے میں رکھا گیا تھا جومرکز کے اختیارات اور ذمّے داریوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ آج ملک بھر میں تقریباً پچاس مرکزی یونیورسٹیاں ہیں جن میں دہلی کی جامعہ ملّیہ اسلامیہ اور جواہر لال یونیورسٹی قومی اہمیّت کے ادارے ہیں۔
انہوں نے کہا ان اداروں میں اعلیٰ تعلیمی معیار قائم رکھنا اور امن و امان کا تحفّظ مرکزی حکومت کی ترجیحات میں ہونا چاہئیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی دفعہ 38 حکومت کو تمام قومی اداروں میں ”سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف کے نظام کو مؤثر طریقے سے محفوظ رکھنے“ کا پابند کرتی ہے اور اس لحاظ سے علی گڑھ، جامعہ اور جے این یو میں موجودہ بے اطمینانی کی کیفیت حکومت کی مخصوص توجّہ اورمثبت اقدامات کی متقاضی ہے۔