نئی دہلی، 26 اکتوبر (یو این آئی)مشہور ناقد اور شاعر پروفیسر مظفر حنفی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر شیخ عقیل احمد ڈائریکٹر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نے انہیں نابغہ روزگار سے تعبیر قرار دیا اور کہا کہ ان کی شخصیت سے اردو ادب کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ بات انہوں نے پروفیسر مظفر حنفی کی یاد میں منعقدہ شعبۂ اردو بھیرب گنگولی کالج کولکاتا کی جانب سے منعقدہ ایک بین الاقوامی ویبنار میں مہمان خصوصی شرکت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مظفر حنفی مرحوم سے اپنے درینہ تعلقات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت شفیق تھے اور ان کے کارنامے ناقابل فراموش ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہترین نقاد تھے اور شاد عارفی پر ان کا بہترین کام ہمارے بہترین ترکہ ہے۔
پروفیسر صفدر امام قادری نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے مظفر حنفی مرحوم کی ادبی خدمات پر مفصل گفتگو کی آپ کا خطبہ عالمانہ تھا۔آپ نے باریک بینی سے مظفر حنفی مرحوم کی علمی وادبی خدمات کا جائزہ لیا۔صفدر امام قادری صاحب نے حنفی صاحب کو بلند پایہ ادبی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ شاد عارفی کے شاگرد تھے حنفی صاحب نے ان ہی کی طرز ادا کو مذیداستحکام بخشا ۔آپ کھردرے لہجے اور مخصوص اسلوب کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں ۔آپ کی حیثیت نہ صرف بلند پایہ شاعر کی تھے بلکہ آپ اچھے ناقد بھی تھے ۔امید ہے آنے والی نسل مظفر حنفی
مرحوم کے مقام و منہاج کو متعین کرے گی۔
عالمی سطح پر اردو ادب کی خدمات انجام دینے والی تنظیم بزم صدف انٹرنیشنل کے چیئرمین شہاب الدین احمد نے قطر سے بحیثیت مہمان ذی وقار کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ' مرحوم مظفر حنفی صاحب کو اپنے والد محترم پروفیسر ناز قادری مرحوم کے ہمراہ بچپن میں دیکھا ہے اور وہ علم و ادب کا سمندر تھے یہی وجہ ہے کہ اس سال کے بزم صدف انٹرنیشنل کا ایوارڈ پروفیسر مظفر حنفی کے دینے کا اعلان سال کے شروع میں ہی کیا جا چکا ہے لیکن کورونا کی وبا کی وجہ سے ہم مجلس منعقد کرنے سے قاصر رہےاور حنفی صاحب کا انتقال ہوگیا۔ادارہ بہت جلد یہ ایوارڈ قطر میں ادبی تقریب منعقد کرکےان کا ایوارڈ ان کے اہل خانہ کے سپرد کرے گا ۔
جاوید دانش ( کناڈا) نے مظفر حنفی سے کلکتہ میں ان کی رہائش گاہ پرہونے والی ملاقات اور ادب اطفال پر ان کی کتاب اور اس سے متعلق گفتگو کا خصوصی ذکر کیا۔جرمنی کی مشہور ادبی شخصیت انور ظہیر رہبر نے مظفر حنفی صاحب کو شاعر بینظیر سے تعبیر کیا ۔جامعیہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے پروفیسر ڈاکٹر واحد نظیر صاحب نے مظفر حنفی کی شاعری کے رموز ونکات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ۔پروفیسر ابوبکر جیلانی نے حنفی صاحب سے اپنے مراسم اور کلکتہ یونیورسٹی سے متعلق ان کی خدمات کا ذکر کیا۔ قطر کے مشہور اردو شاعر احمد اشفاق نے مظفر حنفی صاحب کی سانحہ ارتحال کو عظیم نقصان قرار دیا۔