حیدرآباد، 8 مارچ (پریس نوٹ) : ”ذمہ دارانہ صحافت ایک مشن ہے ،ایک ایسی ذمہ داری ہے جس کو اچھی طرح سے ادا کیا جائے تو معاشرے میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ صحافت کے لئے ضروری ہے کہ صداقت پر مبنی خبریں عوام تک پہنچائیں اور واقعات کو اس طرح قلم بند کریں کہ اس کو پڑھ کر قاری آزادانہ نتیجہ اخذ کرپائے“۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی وسابق صدر بی بی سی دہلی جناب ستیش جیکب نے شعبہ ترسیل عامہ و صحافت ‘ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے منعقدہ خصوصی لکچر بعنوان”صحافت سماج کی روح اور دل “ پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
جناب جیکب جو کہ افغان و عراق جنگوں کی بی بی سی کے لئے رپورٹنگ کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں نے طلباءسے خود اعتمادی،جوابدہی اور مطالعہ کی ضروت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ چیزیں ایک صحافی کی خصوصیات ہیں۔”اگر آپ کو صحافت کی طرف جانا ہے تو ضمیر کی آواز کو سنتے ہوئے سچائی کو عوام تک پہنچائیں“ انہوں نے کہا۔ طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافت کا تعلق نصابی کتابوں سے نہیں ہے بلکہ عملی صحافت کے لئے فیلڈ میں اترنا ناگزیر ہے ۔
انہوں نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور ایسی رپورٹنگ
سے اجتناب کریں جو ملک میں منافرت کا باعث ہو سکتی ہے۔ جناب جیکب نے تفتیشی صحافت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک صحافی کا کام اپنے قلم کے ذریعہ چھپے حقائق سے پر دہ اٹھانا ہے۔موجودہ میڈیا کی سنسنی اور ریٹنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے نام نہاد صحافیوں نے صحافتی اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے مقاصد کو مسخ کردیا ہے۔ وہ سنسنی کے دوڑ میںصحیح اور غلط میںتمییز کرنے سے قاصر ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے ناگفتہ بہ حالات وقتی ہیں۔ متعدد صحافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پر آشوب دور میں بھی انھوں نے صحافت کا بیڑا اپنے کندھوں پر اٹھا رکھا ہے۔ میڈیا میں کارپوریٹ کے مالکانہ حقوق کے پیدا ہوجانے کی وجہ سے ٹیلی ویژن اور اخبارات اپنے اصول وضوابط سے سمجھوتہ کرنے لگے ہےں۔
ڈاکٹر ایم اے سکندر‘ یونیورسٹی رجسٹرار نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ میڈیا ہی وہ ذریعہ ہے جس سے ہم سماج میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔ لیکن اس وقت میڈیا کا رویہ کا فی مایوس کن ہے۔”ہمیں امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے اس توقع کے ساتھ کہ ہرتاریکی کے بعد روشنی نمودار ہوتی ہے“انہوں نے کہا۔ پروفیسر احتشام احمد خان ‘ ڈین و صدر شعبہ ترسیل عامہ و صحافت نے اختتامی کلمات پیش کئے جبکہ ڈاکٹر محمد فریاد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے ۔اس موقع پر یونیورسٹی کے طلبہ کے علاوہ اساتذہ،ریسرچ اسکالرس و دیگر کارکنان موجود رہے ۔