حیدرآباد/5مئی(ایجنسی) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے اردو میڈیم کے طلبا کو بھی روزگار سے جوڑتے ہوئے اس بات کو ثابت کیا کہ روزگار مارکیٹ میں طالب علم کو اس کے میڈیم سے نہیں بلکہ اُس کی قابلیت کی بنیادوں پر مواقع ملتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار جناب محمد مصطفی علی سروری، ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبۂ صحافت و ترسیل عامہ نے کیا جو کل حیدرآباد کے سرورنگر جھرہ میں مانو المونی ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک عوامی جلسے کو مخاطب کررہے تھے۔ ایسوسی ایشن نے اردو یونیورسٹی میں داخلوں کے تعلق سے عوام میں شعور بیداری کی مہم کے طور پر جلسے کا جمعرات کی شام اہتمام کیا۔
start;">انھوں نے کہا کہ اردو یونیورسٹی جماعت اول سے لے کر پی ایچ ڈی تک پچیس الگ الگ شعبوں میں طلبا کو پروفیشنل اور اداراجاتی ہر دو طرح کی تعلیم سے آراستہ کررہی ہے اور جموں و کشمیر سے لے کر کیرالا تک کے طلبا یہاں کی سہولیات سے استفادہ کرتے ہوئے زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔
مصطفی علی سروری نے شہریانِ حیدرآباد اور اہلیانِ تلنگانہ سے اپیل کی کہ وہ بھی اردو یونیورسٹی میں دستیاب تعلیمی مواقع سے فائدہ اٹھاکر اپنے بچوں کو روزگار حاصل کرنے میں مدد دیں۔ پرنسپل، مانو پالی ٹیکنک، حیدرآباد ڈاکٹر محمد یوسف خان نے جو یونیورسٹی کے ڈپٹی پراکٹر اور انچارج ٹریننگ اینڈ پلیسمنٹ سیل بھی ہیں۔