: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
مانو نے 2009ءمیں افسانوی اداکار کو اعزازی ڈاکٹریٹ عطا کی تھی حیدرآباد، 7جولائی (پریس نوٹ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے ہندوستانی فلموں کی افسانوی شخصیت جناب یوسف خان المعروف دلیپ کمار کے انتقال پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے اردو زبان کو مقبول بنانے میں مرحوم اداکار کے ناقابل فراموش کردار کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اردو یونیورسٹی نے اردو زبان و ثقافت کے فروغ میں دلیپ کمار کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں 2009 میں یونیورسٹی کے تیسرے جلسہ ¿ تقسیم اسناد میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کی تھی۔ اس موقع پر یونیورسٹی کی جانب سے پیش کردہ توصیف نامہ میں ان کو تہنیت پیش کرتے ہوئے کہا گیا تھا ”دلیپ کمار ہندوستان کی فلمی دنیا کے مایہ ناز اداکار ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنے معاصروں کو بلکہ بعد کے آنے والے بیشتر اداکاروں کو اپنے اسلوب کے حسن سے متاثر کیا ۔ وہ فنِ اداکاری کا ایک مکمل دبستان ہیں ۔ جن کی عظمت و بلندی اور جن سے اخذو استفادے کا اعتراف ماضی سے لے کر عہد حال تک متعدد بڑے بڑے فن کاروں نے کیا ہے ۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ دلیپ کمار کی شخصیت کا طلسم ‘ ان کی گفتگو کی نفاست اورلہجے کی شائستگی ‘ اردو زبان اور اردو تہذیب کا مرہون منت ہے ۔ اردو زبان نے دلیپ کمار کی شخصیت کو نکھارا ‘سنوارا اور انہیں ہندوستانی فلمی صنعت کا سب سے تابناک اور درخشاں ستارہ بنایا تودلیپ کمار نے بھی اپنے فن کے ذریعہ اردو کی بڑی خدمت کی ۔ آپ اردو زبان و ادب کے
شائق ہیں ۔ ان کا ذوق نہایت ستھرا اور خالص اور مطالعہ نہایت وسیع ہے۔“ دلیپ کمار صحت کی خرابی کے باعث کانوکیشن میں شریک نہ ہوپائے تھے لیکن انہوں نے یونیورسٹی کے نام اردو میں شخصی طور پر تحریر کردہ ایک خوبصورت پیام بھیج کر اس اعزاز کے لیے مانو کا شکریہ ادا کیا تھا۔ دلیپ کمار نے اپنے پیام میں جسے کانوکیشن میں پڑھ کر سنایا گیا تھا اردو زبان سے اپنے والہانہ عشق کا اظہار کرتے ہوئے جوش ملیح آبادی کی نظم ”اردو زبان “ کے کئی بند لکھے تھے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ، کارگذار شیخ الجامعہ نے اپنے تعزیتی پیام میں دلیپ کمار کو اردو زبان و ثقافت کا علمبردار قرار دیا۔ جن کی جادوئی شخصیت کا اثر پردہ ¿ سیمیں تک محدود نہیں تھا۔ دلیپ کمار جیسی شخصیت کئی نسلوں کو متاثر کرتی ہے۔ ان کے انتقال سے نہ صرف ہندوستانی فلمی صنعت بلکہ اردو زبان و تہذیب کا بھی ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، رجسٹرار انچارج نے اپنے تعزیتی پیام میں دلیپ کمار کو تاریخ ساز اداکار اور بے مثال انسان قرار دیا۔ جو بھی ان سے ملتا متاثر ہوجاتا۔ ان کی اداکاری نے بالی ووڈ کے کئی اداکاروں کو فلموں میں کام کرنے کی ترغیب دی۔ دلیپ کمار اردو کے سچے عاشق تھے اور وہ جب اردو بولتے تو اردو کی مٹھاس میں مزید اضافہ ہوجاتا۔ پروفیسر رحمت اللہ اور پروفیسر محمود صدیقی نے دلیپ کمار کی شریک حیات محترمہ سائرہ بانو سے دلی تعزیت کا اظہار بھی کیا۔