the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
شعبہ تاریخ ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں پرفیسر سید محمد عزیز الدین حسین کا خطاب
حیدرآباد، 6 مارچ (پریس نوٹ):” تصوف اور صوفیاءکرام کی بقائے باہم ،قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی تعلیمات اس وقت ہماری اشد ضرورت ہے۔آج ہندوستانی معاشرہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی درکار ہے صوفیا کا کردار و تعلیمات اس کی جیتی جاگتی تصویر ہے۔تصوف کے ابتدائی دور میں جو چند اہم کتابیں تصنیف کی گئیں ان میں فتوحات مکیہ ،عوارف المعارف اور کشف المحجوب ہیں جن میں سے دو اہم کتابیںہندوستان سے باہر اور ایک کتاب کشف المحجوب اس وقت کے ہندوستان کے شہرلاہورمیں لکھی گئی جو تصوف کے میدان میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔اس کے علاوہ حافظ شیرازی ،جامعی ،سعدی اور رومی جیسے صوفی شعر انے تصوف و روحانیت سے پُر اشعار کے ذریعہ عوام کے دلوں فتح کیا۔ان خیالات کا اظہار شعبہ تاریخ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نو میں پروفیسرسید محمد عزیز الدین حسین،سابق صدر شعبہ تاریخ و ثقافت، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے ”ہندوستان میں تعلیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ میں صوفیا کا کردار“ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوفیانے ملوکیت کے دور میں اسلامی مساوات کو فروغ دیا اور شیخ شرف الدین پانی پتی نے شرفا اور ارزال کی تقسیم کے خلاف مساوات کے نظریہ کو اپنے کردار و عمل سے عام کیا۔ حضرت نظام الدین اولیاؒ نے فرمایا کہ ہر قوم کا اپنا راستہ اور اسکا اپنا قبلہ ہے۔صوفیہ کا مذہب عشق خدا ہے۔ غالب، حالی، فیض احمد فیض اور صوفی شاعر محمد افضل جن کا تخلص گوپال تھا نے اپنی شاعری میں اسی عشق پر زور دیا ہے اور مسجد و کعبہ کوعشق کا دیار بتایا ہے۔ عصر حاضر میںآپسی خوشگوار تعلقات کے لئے شیخ شرف الدین یحییٰ منیری کا یہ خط کتنی اہمیت رکھتا ہے وہ لکھتے ہیںکہ ”اس تاریک دنیامیں قلم، زبان،مال اور جاہ سے جہاں تک ممکن ہو محتاجوں کو راحت پہنچاو ¿ ،صوم و صلاةو نوافل اپنی جگہ پر اچھی ضرور ہیں ، لیکن دلوں کو راحت پہنچانے سے زیادہ سودمندنہیں۔“پروفیسر عزیز الدین حسین نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا



کہ خانقاہیں اور درگاہیں علم کا مرکزہوا کرتی تھیں جو کام آج یونیورسٹیز، کالجز اور اسکولس کر رہے ہیں وہ کام پہلے خانقاہیں کیا کرتی تھیں۔ حضرت نظام الدینؒ کے مدرسہ میں اسی شرط پر داخلہ لیا جاتا تھا کہ طالب علم کبھی ناغہ نہ کرے گا۔ تیرہویں صدی عیسوی سے انیسوی صدی عیسوی تک صوفیہ نے جو علمی کا م کیا آج بھی ان سے لائبریریاں مخطوطات کی شکل میںبھری پڑی ہیں۔یہ صوفیہ کی کرامات ہی ہیں کہ دوسروں کی مذہبی کتاب کا حصہ صوفیہ کے اشعار بنے ہیں۔ آج ہمارے معاشرے کو ایک بار پھر اسی تصوف کی ضرورت ہے اس لئے تصوف کو پڑھنا ، سمجھنا اور صوفیا کی تعلیمات پر عمل کرناسماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے نہایت ضروری ہے۔ڈاکٹر دانش معین صدر شعبہ تاریخ، مانو نے صدارتی خطاب میں کہا کہ موجودہ حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی ملک کی ضرورت ہے ، خانقاہوں کی شناخت پہلے لائبریری سے ہوتی تھی لیکن عصر حاضر میں بعض خانقاہوں کا کردار بدل گیا ہے ۔ پروگرام میں پروفیسرمحمد فہیم اختر صدر شعبہ اسلامک اسٹڈیز ، پروفیسر افروز عالم صدر شعبہ سیاسیات ، ڈاکٹر آمنہ تحسین شعبہ مطالعات نسواں، ڈاکٹر محبوب پاشا شعبہ تاریخ نظامت فاصلاتی تعلیم کے علاوہ شعبہ تاریخ اور اسلامک اسٹڈیز کے تمام اساتذہ نیز شعبہ تاریخ کے طلبا و طالبات کے علاوہ شعبہ اسلامک اسٹڈیز اور بی ائے کے طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ جناب اکرام الحق ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ تاریخ نے پروگرام کی نظامت کے ساتھ مہمان مقرر کا تعارف بھی پیش کیا اور صدر مجلس کے شکریہ پر محفل کا اختتام ہوا۔ ےہ لےکچر شعبہ تاریخ کی اس پہل کا حصہ ہے جس کے تحت ملک کے مختلف دانشوروں اور مورخین کو اہم موضوعات پر اظہار خےال کی دعوت دی جاتی ہے۔ اس سے قبل 4 مارچ کو پروفیسر سید ظہیر الدین حسین جعفری ، شعبہ تاریخ دہلی یونیورسٹی نے بھی "انڈو اسلامک لرننگ اےنڈ دا کولونےل اسٹےٹ بےنگال پرےسےڈےنسی انڈر دا اےسٹ انڈےا کمپنی " (Indo-Islamic' Learning and the Colonial State 'Bengal Presidency' under East India Company)“ کے موضوع پر نہایت عالمانہ خطاب پیش کیا تھا۔

اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.