نئی دہلی، 19اپریل (یو این آئی) معروف فکشن نگار اور حالات کی عکاسی کرنے والے مشہور ناول نگار مشرف عالم ذوقی کا آج یہاں ایک پرائیویٹ اسپتال میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔وہ گزشتہ کئی دنوں سے اسپتال میں داخل تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ اور ایک بیٹا ہے۔ان کی عمر تقریباً 58سال تھی۔ان کی تدفین بعد نماز مغرب خوریجی کی قبرستان میں عمل میں آئے گی۔
مسٹر ذوقی کو قلب کا عارضہ لاحق تھا لیکن وہ اس بار اس سے جانبر نہ ہوسکے۔
وہ عصر حاضر کے معتبرناول نگار تھے۔اپنی منفرد تخلیقات کے سبب وہ نمایاں شناخت رکھتے تھے۔ ان کی پیدائش 24نومبر 1963کو بہار کے ضلع آرہ میں ہوئی تھی۔ انہوں نے مگدھ یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی تھی۔ انہوں نے ہمیشہ قلم سے رشتہ نبھایا، انہوں نے دہلی میں سچ بالکل سچ میں بھی کام کیا اور اخیر میں راشٹریہ سہارا کے گروپ ایڈیٹر رہے۔ ویسے وہ ہمیشہ فری لانس
صحافی رہے۔ وہ بنیادی طور پر دوردرشن کے لئے ٹی وی سیریل بناتے تھے اور قلم ہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
ان کی مطبوعات کی تعداد 50 سے زائد ہے۔ ان کے 14ناول اور افسانے کے آٹھ مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔ حالات حاضرہ میں ان کے لکھے گئے ناول ’مرگ انبوہ‘ اور ’مردہ خانے میں عورت‘ بہت مشہور ہوا ہے اور عالمی سطح پر ان کی پذیرائی ہوئی ہے اور ادیبوں کے درمیان موضوع گفتگو بھی بنا۔
ان کے ناول اور افسانے بہت مشہور ہوئے، ان پر متعدد پی ایچ ڈی ہوچکی ہیں۔ ان کے ناولوں میں ’شہر چپ ہے‘ ’بیان‘،’مسلمان‘، ’لے سانس بھی آہستہ‘، ’آتش رفتہ کا چراغ‘،.’پروفیسر ایس کی عجیب داستان‘، ’نالہ شب گیر‘، ’ذبح‘، ’مرگ انبوہ‘اور موضوع بحث’مردہ خانے میں عورت‘ شامل ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے ہم عصر ادیبوں کے خاکے بھی لکھے۔ دیگر اصناف بھی انہوں نے کتابیں لکھیں۔ 1992میں ان کا پہلا ناول ’نیلام گھر‘ شائع ہوا تھا۔