نئی دہلی،یکم نومبر (یو این آئی)دہلی کے نائب وزیراعلی،دہلی منیش سسودیانے کہاکہ اردواکادمی،دہلی بہت محنت کرتی ہے۔اس پروگرام میں آنے کامقصدتقریرکرنانہیں بلکہ آپ سے ملاقات کرناہے۔اس لیے میں چاہتاہوں کہ آپ ہمیں بھی بتائیں کہ آپ نے اردوکیوں سیکھی ہے۔آپ کے تاثرات سن کرہمیں اچھالگے گا۔یہ بات انہوں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اردواکادمی،دہلی کے زیراہتمام جلسہ تقسیم انعامات میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
انہو نے کہاکہ اگرمیں انعامات تقسیم کرکے واپس ہوجاتاتومجھے شایداردوکی مقبولیت کااحساس نہیں ہوتا۔طلباوطالبات میں تنوع بہت ہے۔مختلف شعبوں کے لوگ اردوسیکھ رہے ہیں۔جولوگ اچھاکہناسنناچاہتے ہیں،وہ سب لوگ اردوسیکھ رہے ہیں اوراسی کانام ہندوستان ہے۔ہمیں تمام ہندوستانی زبانوں پرفخرہے،اگرکوئی جانناچاہتاہے کہ کون سی زبان کس مذہب کی ہے تومیں کہوں گاکہ وہ اس ہال میں آئیں اوردیکھیں کہ کوئی زبان کسی مخصوص مذہب کی زبان نہیں ہے۔تمام
زبانیں ہندوستان کی زبانیں ہیں اورزبان سیکھنے میں کوئی مذہب حائل نہیں ہوتا۔
اس موقع پراستقبالیہ خطاب میں اردواکادمی،دہلی کے سکریٹری محمداحسن عابدنے کہاکہ یہ کورس اردواکادمی کی جانب سے 35برسوں سے جاری ہے اوردہلی کے لوگ اس کورس سے استفادہ کررہے ہیں۔اس کامقصدیہ ہے کہ جولوگ اپنے تعلیمی دورمیں اردونہیں سیکھ سکے ہیں لیکن وہ اردواوراردوثقافت سے تعلق رکھتے ہیں انھیں یہ موقع دیاجاتاہے کہ وہ اردو سیکھیں۔دہلی حکومت اردوکے فروغ کے لیے سنجیدہ ہے اوراس سلسلے میں عملی سطح پرکام کررہی ہے۔ اکادمی اس کورس کومزیدمفیداورپراثربنانے کے سلسلے میں کام کررہی ہے۔ ۳۵برسوں میں اس کورس سے مستفیدہونے والوں کی تعدادہزاروں میں ہے۔
اس موقع پر اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین حاجی تاج محمد نے نائب وزیر اعلی کا استقبال کرتے ہوئے اردو کی ترویج و اشاعت اور ترقی کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ اس زبان نے ملک کی قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔