نئی دہلی، 30اکتوبر (یوا ین آئی) جامعہ ملیہ اسلامیہ محض ایک تعلیمی ادارہ ہی نہیں بلکہ ایک تحریک، ایک ادبی و تہذیبی گہوارہ اور گنگا جمنی کلچر کا سفیر بھی ہے۔ یہ بات جامعہ کی ۱۰۱ویں یومِ تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریبِ مشاعرہ میں شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ اس ادارے کا قیام جنگِ آزادی کے عظیم رہنماؤں کے خونِ جگر سے ہوا ہے۔ سچی آزادی کا جذبہ، روشن خیالی، جمہوری اور سیکولر اقدار اور جدید تقاضوں پر مبنی انسانی اقدار سے ہم آہنگ تعلیمی نظام جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وژن اور مشن رہا ہے۔
مشاعرے کے صدارتی کلمات میں مشہور
ادبی و ثقافتی تنظیم جشنِ بہار ٹرسٹ کی روحِ رواں کامنا پرساد نے کہا کہ مشاعرہ اپنے آپ میں ایک مہذب اور منظم تہذیبی ادارہ ہے۔ نشست و برخاست، گفت و شنید، شعر خوانی، داد و تحسین، شعرا اور سامعین کے درمیان ادبی و تخلیقی رابطہ، زبان و بیان اور پیش کش جیسے عناصر مشاعرے کے وہ مظاہر ہیں جن سے ایک مہذب اور شائستہ معاشرہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ ہندی کے مشہور فکشن نگار اور ڈرامہ نگار پروفیسر اصغر وجاہت نے بحیثیت مہمانِ خصوصی اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ شاعری جینا سکھاتی ہے اور زندگی کا حوصلہ بخشتی ہے۔غالب نے یوں ہی نہیں کہا کہ:
تاب لائے ہی بنے گی غالب
واقعہ سخت ہے اور جان عزیز