سرینگر/28اگست(ایجنسی) کشمیر کی دارالحکومت سرینگر کے پرانے علاقے کی رہنے والی iram-habib ارم حبیب وادی کی خواتین کے لیے کامیابی کا نیا صفحہ لکھنے جارہی ہیں، وہ اسی پہلی خاتون ہے جو پائلٹ اور جلد ہی جہاز اڑاتی نظر آئیں گی، 12 ویں کلاس میں ایرم نے جب پہلی بار پائلٹ بننے کی خواہش جتائی تھی، اس وقت انہیں کسی نے حوصلہ افزائی نہیں کی، اسے کہا گیا تھا کہ کشمیر کی ایک لڑکی بھی پائلٹ نہیں بن سکتی، انہیں اپنے والدین کو اپنی بات منوانے کے لیے چھ سال تک
جدوجہد کرنا پڑا، کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ پائلٹ کی نوکری خواتین کے لیے نہیں ہوتی.
ایرم نے اپنی گریجویشن دہرادون سے پوری کی، بعد میں شیر کشمیر یونیورسٹی سے انہوں نے گریجویٹ کیا، انکے والد ایک بزنیسمین ہے، 30سالہ ارم کہتی ہے کہ میں اڑان کے اپنے خواب کو کسی بھی قمیت پر پورا کرنا چاہتی تھی، ارم کا خاندان چاہتا تھا کہ وہ پی ایچ ڈی کر کے سرکاری سرویس کریں، ارم نے ڈیڑھ سال تک پی ایچ ڈی کی بھی، لیکن بعد میں انہوں نے امریکیی فلائٹ اسکول میں داخل لے لیا.