پٹنہ، 17اپریل (یو این آئی) اردو، ہندی اور انگریزی کے معروف صحافی اور منفرد شناخت رکھنے والے ریاض عظیم آبادی کا کل دیر رات دل کا دورہ پڑنے کے سبب ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوگیا۔ان کی عمر تقریباً 70 سال تھی۔ پسماندگان میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ان کی نماز جنازہ آج بعد نمازعصر سڈنی گراؤنڈ میں ادا اور چھوٹی متھنی قبرستان میں تدفین عمل میں آئے گی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق تقریباً نصف صدی سے بہار کی ہندی، انگریزی اور اردو صحافت میں ایک منفرد حیثیت سے جانے اور پہچانے جانے والے مشہور و معروف صحافی ریاض عظیم آبادی کا کل رات ساڑھے نو بجے ان کی رہائش گاہ پر حرکت قلب بند ہوجانے کے سبب انتقال ہوگیا۔۔ مرحوم ریاض عظیم آبادی نے پٹنہ یونیورسیٹی سے گریجویشن، لائگریجویٹ اور جرنلزم میں ڈپلوما حاصل کیا تھا۔ انہوں نے ہفتہ وار مسائل سے اپنے صحافتی کیرئیر کی شروعات کی تھی وہ اس میں بطور
رپورٹر اور مینجنگ ایڈیٹر 1968 سے 1974 تک منسلک رہے۔ بعد میں یہ ہفتہ وار کمیونسٹ پارٹی کا اخبار بن گیا۔ 1974 سے 1977 تک سیکولر ڈیموکریسی، نئی دہلی کے علاقائی نمائندہ رہے۔
مسٹر ریاض عظیم آبادی نے 1977 سے 1986 تک شہرہ آفاق ہفتہ وار بلٹز کے بہار کے نمائندہ کی حیثیت سے اپنی خاص پہچان بنائی۔ 1991 سے 2000 تک دینک جاگرن کے بیورو چیف کی حیثیت سے خدمت انجام دیا۔ 2001 سے 2002 تک انڈین نیشن اور آریہ ورت سے جڑے رہے۔ 2002 سے 2005 تک سرس کرائم رپورٹر کے ایڈیٹر رہے۔ 2007 میں انہوں نے اپنا پندرہ روزہ سیکولر محاذ نکالا۔ سال 1994 میں ٹائمس فیلو شپ سے نوازہ گیا۔ ان کا موضوع تھا. Impact of Urdu Journalism on Muslim psyche اور Communal Riot in Bihar (under proses) تھا۔ وہ کئی سماجی و ملی اداروں سے بھی وابستہ تھے۔ کئی سالوں تک وہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت(بہار چیپٹر) کے جنرل سکریٹری بھی رہے۔ 2016 میں بہار اردو اکادمی نے انہیں غلام سرور صحافتی ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔